افغان امن معاہدے پر فریقین رضامند، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے آخری مہرِ تصدیق کا انتظار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان امن معاہدے پر فریقین رضامند، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے آخری مہرِ تصدیق کا انتظار
افغان امن معاہدے پر فریقین رضامند، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے آخری مہرِ تصدیق کا انتظار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کابل:افغان امن عمل معاہدے پر امریکا اور طالبان رضامند ہو گئے ہیں اور ایک سال کی طویل مدت سے جاری مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوئے، تاہم معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طر ف سے آخری مہر تصدیق کا انتظار جاری ہے۔

افغان مفاہمتی عمل پر امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زادنے میڈیا نمائندگان کو دئیے گئے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ افغان امن عمل  معاہدے پر عمل درآمد صدر ٹرمپ کی توثیق سے مشروط ہے۔جب تک صدر ٹرمپ کی طرف سے توثیق نہیں ملتی، معاہدہ حتمی نہیں سمجھا جائے گا۔ 

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ طرفین کے درمیان معاہدے کے اصولوں پر اتفاق ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دوحہ اور قطر میں ہونے والے مذاکرات کے بعد وہ کابل پہنچے جہاں  انہوں نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ملاقات کے دوران انہیں طالبان سے طے پا جانے والا معاہدہ دکھایا اور اس کے مندرجات کے ساتھ ساتھ مذاکرات کے دیگر پہلوؤں سے بھی آگاہی دی۔ افغان طالبان کے ساتھ امریکا کے مذاکرات کے آٹھ ادوار مکمل ہوچکے ہیں جبکہ نواں دور جاری ہے جس کے بارے میں امید کی جارہی ہے کہ یہ دور بھی گزشتہ ادوار کی طرح نتیجہ خیز رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت انصاف کےفیصلےکےتناظرمیں کلبھوشن یادیوکوقونصلررسائی دی گئی،ترجمان دفترخارجہ

امریکی نمائندہ خصوصی نے بتایا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں کابل اور پروان میں تشدد میں کمی واقع ہوگی۔ امریکا پہلے 135 دنوں میں افغانستان کے پانچ عسکری اڈوں سے پانچ ہزار فوجیوں کو امریکا واپس بلا لے گا جس کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی امارات کی جانب واپسی کا طالبان حکومت کے لیے استعمال کردہ لفظ زبردستی قبول نہیں کیا جائے گا۔ 

معاہدے کے مندرجات پر پاکستان سے کو آگاہی دینے اور گفت و شنید کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور شیڈول کے تحت عسکری حکام سے بھی بات چیت کریں گے۔زلمے خلیل زاد کے مطابق صدر ٹرمپ  فیصلہ کریں گے کہ طالبان اور حکام کے درمیان کس قسم کی ڈیل کی جائے گی تاہم یک طرفہ خیالات کی زبردستی توثیق کی کوشش کی گئی تو نتیجہ جنگ ہوگا۔

دوسری طرف افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی پانچ ہزار امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے اپنے تحریری پیغام میں بتایا ہے کہ اس سلسلے میں امریکا سے عبوری معاہدہ ہوچکا ہے۔ اس کے برعکس افغانستان کے حالات کشیدہ ہوچکے ہیں۔ افغانستان میں قیام امن معاہدہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے لیکن اس کا افغان سرزمین پر خاطرخواہ اثر نظر نہیں آتا۔

واضح رہے کہ افغانستان میں اس وقت چودہ ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جو امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ میں مشغول ہیں جبکہ عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ پینٹا گون اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے الگ الگ رائے رکھتے ہیں اور بعض معاملات میں ان کی آراء ایک دوسرے کے متضاد بھی ہیں۔ 

اس سے قبل امریکی ریاست کیلیفورنیا کے سمندر میں ساحل کے قریب لنگر انداز ہونے والی کشتی میں لگنے والی آگ کے باعث آٹھ افراد ہلاک ہو گئے جبکہ چار افراد کی لاشیں سطح سمندر پر آ گئیں جنہیں نکال لیا گیا۔ کشتی میں 39 افراد سوار تھے۔

مزید پڑھیں: امریکی ریاست کیلیفورنیا میں کشتی پر لگنے والی آگ سے آٹھ افراد ہلاک

Related Posts