بے بنیاد پروپیگنڈہ، انتشار پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی،اردو یونیورسٹی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Urdu University

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون،سائنس و ٹیکنالوجی کے ترجمان نے ایک بیان میں گذشتہ چند دن سے ذرائع ابلاغ پر یونیورسٹی کے حوالہ سے شائع ہونے والی خبروں سے متعلق اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو سینٹ کے 43ویں اجلاس منعقدہ 18 اگست2020ء میں 6 ماہ یا مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی تک کے عرصہ کے لیے قائم مقام شیخ الجامعہ کا عہدہ دیا گیا۔

مورخہ 17 ستمبر کو پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی تقرری کا اعلامیہ جاری ہونے اور ان کی طرف سے قائم مقام شیخ الجامعہ کا چارج سنبھالنے کے دوسرے ہی دن چند ملازمین نے ان کے دفتر میں دھاوا بول دیا اور ان سے انتہائی بدتمیزی سے پیش آتے ہوئے چند مخصوص افراد کو کلیدی عہدوں سے نوازنے اور چند ناپسند افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا غیر قانونی مطالبہ کیا گیااور دھمکی دی گئی کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔

ان کے اس بلاجواز اور ذاتی نوعیت کے مطالبے کو تسلیم نہ کرنے کے بعد اگلے ہی دن سے اخبارات کے ذریعہ یہ غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ عرصہ دراز سے ملازمین کے حل طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے موجودہ انتظامیہ نے صاف انکار کردیا ہے جس پر احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔

وفاقی اردو یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق تحریری جمع ہونے والے مطالبات کی 8 نکاتی فہرست جوکہ گلشن اقبال کیمپس کی انجمن غیر تدریسی ملازمین ویلفیئر ایسوسی ایشن کی طرف سے جمع کرائی اس فہرست میں سے چند نکات ایسے ہیں جن پر کسی بھی وائس چانسلر کو عملدرآمد کرنے کا اختیار حاصل نہیں کیونکہ پہلے ہی یونیورسٹی میں کثیر تعدا د میں بھرتیاں ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹی مالی مسائل کا شکار ہے اور ان ترقیوں اور بھرتیوں پر متعدد آڈٹ اعتراضات بھی موجود ہیں۔

اس کے علاوہ چند ایسے مطالبات ہیں جن پر یا تو عملدرآمد ہوچکا ہے یا ان پر قانونی طریقہ کار کے تحت عملدرآمد کے لیے مثبت کارروائی جاری ہے۔ اردو یونیورسٹی کے ترجمان نے واضح کیا کہ یونیورسٹی میں ملازمین کی عبدالحق کیمپس کی ویلفیئر ایسوسی ایشن اور آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن بھی موجود ہیں لیکن یہ احتجاج صرف گلشن اقبال کی ویلفیئر ایسوس ایشن کی طرف سے کیا جارہا ہے۔

وفاقی اردو یو نیورسٹی کے ترجمان نے مزید کہا کہ غیر تدریسی ملازمین کی صرف گلشن اقبال کیمپس کی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چند ارکان روزانہ زبردستی ملازمین کو دفاتر سے نکال کر باہر کھڑا کر کے نعرے بازی کرتے ہیں جس سے کارِسرکار میں مداخلت ہوتی ہے اور اس سے دفتری امور متاثر ہوتے ہیں، اس وجہ سے تمام ملازمین کو اپنے دفاتر میں دفتری اوقاتِ کار کے مطابق فرائض انجام دینے کا پابند کیا گیا ہے تاکہ طلباء و طالبات و دیگر ملازمین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایک ویلفیئر ایسوسی ایشن کس طرح پریشر گروپ کے طور پر کام کرتے ہوئے احتجاج کا راستہ اختیار کرسکتی ہے۔ ترجمان کے بیان کے مطابق اب ان چند ملازمین نے دیگر اداروں سے بھی غیر متعلقہ افراد کو بلا کر یونیورسٹی میں انتشار پھیلانے کا عندیہ دیا ہے۔

یہ چند ملازمین سوشل میڈیا پر بھی قائم مقام شیخ الجامعہ اور دیگر انتظامی افسران کے خلاف بے بنیاد الزامات پر مبنی پروپیگنڈا اور ہراسمنٹ کررہے ہیں جس پر جلد ہی متعلقہ اداروں میں قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:کیپٹن صفدر کی گرفتاری، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کوغیرت کا طعنہ، اسمبلی توڑنے کا مشورہ

وفاقی اردو یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ سینٹ کی طرف سے تفویض کردہ اختیارات کی روشنی میں ہی ملازمین کے تمام جائز مسائل کو حل کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔ قائم مقام وائس چانسلر نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی دباؤ میں آکر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا جائے گا اور ملازمین کے مسائل کی آڑ میں ذاتی نوعیت کے غیر قانونی فوائد حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

Related Posts