تہران: پڑوسی ملک ایران میں گزشتہ برس حکومت مخالف پر تشدد مظاہرے اپنے عروج پر تھے، جس کے بعد متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا، مگر اب حکومت نے مخالف مظاہروں کے دوران پرتشدد کارروائیوں کے الزام میں تین افراد کو پھانسی دے دی۔
گزشتہ برس ستمبر میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی حجاب کی خلاف ورزی پر پولیس حراست میں موت کے بعد ایران میں ملک گیر حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوگیا تھا، جو بعد میں پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہو گئے تھے۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میں اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملزم صالح میرہاشمی، سید یعقوبی اور ماجد کاظمی کو گزشتہ برس حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس افسر اور بسیج گروپ کے دو اہلکاروں کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر پھانسی دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:1500 ڈالر ایک کپ کافی نے دنیا میں دھوم مچا دی
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تینوں ملزمان پر تشدد کا الزام تھا، انہیں اعتراف جرم کرنے پر زبردستی مجبور کیا گیا اور ان کے اعترافی بیان ٹی وی سے دکھائے گئے، جبکہ انہیں فیئر ٹرائل کے حق سے محروم رکھا گیا۔