پاکستان میں دینی مدارس میں جنسی زیادتی کے بے شمار واقعات منظر عام پر آچکے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں مفتی عزیز الرحمٰن کے معاملے نے بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے کیونکہ اس واقعہ کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد معاملہ سنگین رخ اختیار کرچکا ہےلیکن مفتی عزیز الرحمٰن کی گرفتاری میں ناکامی اور مذہبی طبقے کی خاموشی نے معاملہ کو مزید گمبھیر بنادیا ہے۔
مفتی عزیز الرحمن جو ایک سیاسی جماعت سے بھی وابستہ ہیں انہیں اپنے ایک طالب علم کے ساتھ شرمناک فعل کے دوران فلمایا گیا اور عکس بندی کی وجہ یہ تھی کہ وہ طالب علم شواہدحاصل کرنا چاہتا تھا کیونکہ اس طالب علم کے بقول کہ کئی بار مفتی عزیز الرحمن کی شکایت کے باوجود لوگ اس پر اعتبار نہیں کرتے تھے۔
شرمناک عمل کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد مدرسہ نے بغیر کسی اقدام کے مفتی عزیز الرحمن کو ادارہ سے برطرف کرکے کم سے کم کارروائی کی جبکہ پارٹی نے ابھی ان کی رکنیت ختم کردی ہے جبکہ ویڈیوز سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں مفتی عزیز الرحمن کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہاہے۔
سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ مفتی عزیز الرحمن نے اپنے غیر اخلاقی فعل کا جواز بتاتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ وہ نشے میں تھے اور یہ واقعہ انہیں بدنام کرنے کی کوشش ہے لیکن اپنے دفاع میں جاری کیا گیا بیان خود ان کیلئے مشکل کا سبب بن چکا ہے ۔ متاثرہ طالب علم کا کہنا ہے کہ اس کو بلیک میل کیا جارہا ہے اور اس سے پہلے بھی وہ آزمائش سے گزرا ہے اور اب اس کی جانب کو خطرہ ہے۔
مفتی عزیز الرحمن ویڈیوز سامنے آنے اور ایف آئی آر کے اندراج کے بعد روپوش ہیں اور شنید یہ ہے کہ دیگر علماء اور ملزم کے بیٹے اس کی حفاظت کررہے ہیں جس کی وجہ سے پولیس تاحال ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی، اس واقعے نے ایک بار پھر لوگوں کے ذہنوں میں مدارس میں کے حوالے سے تشویش پیدا کردی ہے۔
اس طرح کے واقعات شاذ و نادر ہی منظر عام پر آتے ہیں لیکن عدم شواہد کی بناء پر طاقتور علماء سزاء سے بچ نکلتے ہیں اوراب ناقابل تلافی ثبوت موجود ہیں جن سے انکار نہیں کیا جاسکتالہٰذا مکمل کارروائی کرنا حکام کی ذمہ داری ہے۔واقعہ نے جہاں مدارس کیلئے پہلے سے ہونیوالے منفی پروپیگنڈوں کو تقویت دی ہے وہیں مذہبی طبقے کی خاموشی نے بھی کئی سوالات کو جنم دیئے ہیں ۔
چند علماء نے مذہبی خانہ پری کیلئے مذمت کی ہے تاہم سماجی حلقوں میں اس واقعہ کے بعد شدید اشتعال پایا جارہا ہے اس لئے اب ریاست ایسے واقعات کی روک تھام کیلئےاقدامات اٹھائے اور مفتی عزیز الرحمن کو فوری گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزاء دیکر معاشرے کیلئے مثال بنایا جائے۔