ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 2.1 کھرب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اسد عمر

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 2.1 کھرب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اسد عمر
ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 2.1 کھرب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اسد عمر

اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہاہے کہ مالی سال 2021-22 میں ملک بھر کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 2.1 کھرب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے،اگلے سال شرح نمو 4.8 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے، پانی کا مسئلہ اہم ہے جو سرفہرست ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تین ڈیموں کیلئے 85 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،سماجی شعبے پر تعلیم، ماحول سمیت دیگر شعبوں پر سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے،ہائر ایجوکیشن کے لیے 44 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ملک کے تمام علاقوں کو ترقی کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں۔

دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں پاکستان کی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے،اس کو بڑھانے کی ضرورت ہے،اگلے مالی سال میں 10 بلین ٹری سونامی کیلئے 14 ارب روپے رکھے جارہے ہیں،پیپلزپارٹی نے سندھ میں ایک انچ موٹر وے نہیں بنایا پھر بھی سندھ کو بھر پور حصہ مل رہاہے۔

چیئر مین سی پیک عاصم سلیم باجوہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دور ان وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے عوامی ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی’ میں شامل منصوبوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سال 21-2022 میں قومی ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 2 ہزار 102 ارب روپے (2.1 کھرب روپے) ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ رقم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 36.4 فیصد زیادہ ہے اور یہ منصوبے ابھی جاری ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس میں اچھی بات یہ ہے کہ وفاق کے منصوبوں میں اضافہ ہو رہا ہے اسی طرح خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر تمام صوبوں میں خاطر خواہ اضافہ نظر آرہا ہے۔

کے پی نے گزشتہ مالی سال میں ترقیاتی اخراجات زیادہ کیے تھے۔اسد عمر نے کہا کہ اگلے سال شرح نمو 4.8 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ترقیاتی اخراجات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف پیسہ زیادہ خرچ کرنے کی بات نہیں ہے، ایک وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے اور دوسرا پاکستان تحریک انصاف کا منشور ہے اور ہم طویل عرصے سے کچھ ترجیحات کی بات کرتے آئے ہیں اور یہ منصوبہ انہی ترجیحات کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہاکہ 5 سال قبل 56 فیصد بجلی اور سڑکوں کے منصوبوں پر خرچ کیا جارہا تھا، وہ حصہ 2021-22 میں 40 فیصد پر آرہا ہے، مواصلات کے شعبے میں ترقیاتی کام کم نہیں ہور ہا ہے تاہم پی ایس ڈی پی کے اندر ایلوکیشنز کم ہو رہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دوسری بڑی ترجیح پانی ہے، جو پاکستان کے کسی بھی حلقے میں جائیں تو وہاں کے اہم ترین مسائل میں پانی شامل ہوتا ہے بلکہ کئی ایسے حلقے ہیں جہاں پانی کا مسئلہ سرفہرست ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ 2016 اور 2017 میں پانی کے منصوبوں کے لیے 4 فیصد مختص کیا جاتا تھا۔

جس میں ڈیم اور بڑے منصوبے بھی شامل تھے لیکن اب ڈھائی گنا بڑھ کر 10 فیصد ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سماجی شعبے پر تعلیم، ماحول سمیت دیگر شعبوں پر سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے قوموں کا مستقبل جڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ملک کے تمام علاقوں کو ترقی کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں، اس سے پاکستان میں یک جہتی بڑھے گی، ٹینک اور بندوقیں قوموں کو ساتھ نہیں رکھتیں۔اسد عمر نے کہا کہ اس حوالے سے گزشتہ مالی سال میں بجٹ 23 فیصد تھا اب بڑھا کر 31 فیصد کردیا گیا ہے۔

Related Posts