جمہوریت کو لاحق خطرات

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں حالیہ واقعات نے نگراں حکومت کے کردار اور سیاسی جماعتوں کے خلاف اقدامات کے بارے میں ایک بحث کو جنم دیا ہے۔
 سیاسی جماعتوں کو جلسے کرنے کا حق حاصل ہے، نگران حکومت نے پی ٹی آئی کو جلسے اور ریلی سے روکنے کی ایک سے زائد بار کوشش کی، اس سے نگراں حکومت کی جمہوریت اور عوامی حقوق سے وابستگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
 سب سے پہلے یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں کو ریلیاں نکالنے اور جلسے جلوسوں کا حق حاصل ہے اور پاکستان میں کوئی قانون کسی سیاسی جماعت کو جلسے جلوسوں اور ریلیوں سے نہیں روکتا۔ تاہم نگراں حکومت کی کاوشیں  جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہیں جبکہ عوام کو اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانے اور اپنی بات پارلیمنٹ تک پہنچانے کا بھی حق حاصل ہے۔
مزید برآں یہ بات قابل غور ہے کہ ماضی میں کسی نگران حکومت نے اس طرح کام نہیں کیا۔ اس سے  موجودہ نگراں حکومت کی غیر جانبداری اور جمہوریت کے اصولوں سے وابستگی کے بارے میں تشویش پیدا ہوتی ہے۔حال ہی میں پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کی پولیس کی کوشش بھی تشویشناک رہی۔
تسلیم، کہ عمران خان کو گرفتار نہیں کیا گیا، تاہم اس کارروائی کو اپوزیشن کو خاموش کرنے اور ریلیاں نکالنے کی ان کی صلاحیت کو محدود کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ حکومت دوسروں کو قانون پر عمل درآمد کرنے کا سبق دینے  سے پہلے قانون کو خود پر بھی نافذ کرے۔
دراصل پاکستان کا آئین کسی مخصوص سیاسی جماعت کے خلاف نہیں  بلکہ یہ عوامی حقوق کی بات کرتا ہے جس میں جلوس اور ریلیاں نکالنے کا حق بھی شامل ہے۔ نگراں حکومت کو چاہیے کہ وہ آئین کی پاسداری کرے اور عوامی حقوق کو محدود کرنے کی بجائے ان کو برقرار رکھے۔
یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ جمہوریت تنوع اور تکثیریت پر  اپنی نشوونما کی بنیاد کو قائم رکھتی ہے۔ سیاسی جماعتیں رائے عامہ کے تنوع اور مفادات کی نمائندگی کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہیں ریلیاں نکالنے یا عوامی حلقوں میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے حق سے انکار جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
نگران حکومت کا کردار آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانا ہونا چاہیے نہ کہ اپوزیشن کے اظہار خیال کی صلاحیت کو محدود کرنے کی کوشش کی جائے۔ مزید یہ کہ پی ٹی آئی کو جلسے کرنے سے روکنے کی حکومتی کوششوں کے انتخابی عمل پر عوام کے اعتماد پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اگر عوام یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت انتخابی عمل کو کسی خاص سیاسی جماعت کے حق میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو اس سے عدم اعتماد پیدا ہو سکتا ہے جس کے جمہوری عمل کے استحکام اور قانونی حیثیت کے لیے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
یہ نوٹ کرنا بھی ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں پرامن طریقے سے اور قانون کے مطابق کریں۔ یہ تسلیم کرنا اپنی جگہ کہ انہیں جلسے اور جلوس نکالنے کا حق حاصل ہے، لیکن انہیں امن عامہ میں خلل نہیں ڈالنا چاہیے اور نہ ہی دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنی چاہیے۔ اگر سیاسی جماعتیں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوتی ہیں تو یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب کارروائی کریں۔

Related Posts