سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا 6 سالہ دور نومبر کے آخر میں اپنے اختتام کو پہنچا جس کے دوران دہشت گردی سمیت دیگر مختلف چیلنجز پاک فوج اور سکیورٹی فورسز کے سرحدوں پر جان دینے والے جوانوں کی شہادتوں کا باعث بنتے رہے۔
نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے منصب سنبھالنے کے بعد لائن آف کنٹرول کے دورے سے ہی محسوس ہوا کہ انہیں سکیورٹی کی حساس صورتحال کا اندازہ ہوگیا تھا۔ پاکستانی میڈیا پر دو روز قبل یہ خبر سامنے آئی کہ بھارت پاکستان اور چین کی سرحدوں پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل نصب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
بی ایل اے ہو، ٹی ٹی پی یا دیگر کالعدم تنظیمیں، سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور پاک فوج کے جوان ہمیشہ ان کے خلاف سرگرم رہتے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا جس میں فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ عوام کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔
حال ہی میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خودکش دھماکا ہوا، چمن میں فائرنگ کا واقعہ، بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر دہشت گردوں کا بڑا حملہ اورجواباً آپریشن ہوا، سکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تاوقتِ تحریر بھی جاری ہیں۔
آج سے 3 روز قبل بلوچستان کی تحصیل کوہلو میں سکیورٹی فورسز کے لیڈنگ پارٹی آپریشن کے دوران آئی ای ڈی سے ٹکرا جانے کے نتیجے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 5 اہلکاروں نے جامِ شہادت نوش کر لیا، جس کی ویڈیو دل دہلا دینے والی تھی۔
ہمارے پاک فوج کے جوانوں سے بھری ہوئی گاڑی سنگلاخ راستے سے گزرتی ہوئی ایک مقام پر دھماکے سے اڑ جاتی ہے اور گاڑی میں بیٹھے جوان موقعے پر شہید ہوجاتے ہیں جن کے اجسام ہوا میں کئی فٹ تک اچھل کر زمین پر جا گرتے ہیں، اور روحیں عالمِ بالا کو پرواز کرجاتی ہیں۔ قوم تمام شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے دعا گو ہے۔
ژوب میں بھی آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ 1 دہشت گرد ہلاک جبکہ 1 سپاہی شہید ہوگیا جس سےاندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ 1 ماہ میں ملک بھر میں دہشت گردی میں کتنی شدت سے اضافہ ہوا ہے اور کتنے ہی سپاہی شہید ہوتے جارہے ہیں۔
پاکستان کو معاشی محاذ پر دہشت گردی سے بڑے مسئلے یعنی دیوالیہ ہوجانے کا خدشہ ہے، جسے معاشی ماہرین ظاہر کرتے تو حکومت جھٹلاتی رہی ہے، اس کے بعد ملک بھر میں امن و امان کا مسئلہ اور جرائم میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایسے میں دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنا اور بھی ضروری ہوچکا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتِ وقت شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے ماضی میں کیے گئے آپریشن ضربِ عضب کی طرز پر کوئی بڑا آپریشن ترتیب دے اور ٹی ٹی پی سمیت دیگر کالعدم تنظیموں کی جانب سے دہشت گردی کی یہ کارروائیاں روکی جائیں۔