فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی قید سے رہا ہونے والی اسرائیلی ماں بیٹی مجاہدین کے حسن سلوک سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں، انٹرویو میں مجاہدین کی کھل کر تعریف کردی۔
7 اکتوبر کو حماس کی القسام بریگیڈز اور اسلامی جہاد کی القدس بریگیڈز سمیت دیگر مزاحمتی گروپوں نے کئی اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو قیدی بنالیا تھا جن میں سے 50 کو گزشتہ دنوں جنگ بندی کے دوران 150 فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا۔ انہی قیدیوں میں 48 سالہ الموگ گولڈسٹین، ان کی 17 سالہ بیٹی اور دو بیٹے بھی شامل تھے۔
اسرائیلی خاندان نے 51 دن حماس کے مجاہدین کی قید میں گزارے اور حال ہی میں اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو میں ماں بیٹی نے مجاہدین کے حسن سلوک کی دل کھول کر تعریف کی۔
تغطية صحفية | أسيرتان مفرج عنهما من غزة: المـ.ـقــاومـ.ـون سمحوا لنا بممارسة الرياضة وعلّموا الأولاد ألعاب جديدة ومنها بـ”ورق الشدة”، وسمّوا أحدنا “سلسبيل”، والمرأة عندهم مقدسّة وملكة، وأحدهم وضع منشفة على يديه حتى لا يلمسني عندما لعبنا “مبارزة الأيدي”. pic.twitter.com/wpEYeGDfSm
— شبكة قدس الإخبارية (@qudsn) December 23, 2023
48 سالہ خاتون نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری میں وہ (فلسطینی مجاہدین) ہماری جانیں بچانے کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار تھے، وہ ڈھال بن کر اپنے جسموں کے ساتھ ہماری حفاظت کرتے تھے، وہ ہمیں اسرائیلی فوج اور آگ سے بچاتے تھے، ہم ان کیلئے بہت اہم تھے۔
خاتون کا کہنا تھاکہ مجاہدین سے پوچھا کہ کیا وہ (اسرائیلی) ہمیں مارنے والے ہیں تو انہوں نے جواب میں کہا کہ آپ کے مرنے سے پہلے ہم مر جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوران قید ہمیں بالکل اکیلا نہیں چھوڑا گیا اور ہر لمحہ وہ ساتھ ہوتے تھے۔
اینکر نے خاتون سے قید کے دوران وقت گزارنے کا پوچھا تو الموگ گولڈسٹین نے بتایاکہ قید میں اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور بیٹی ہر وقت ورزش کرتی تھی، دوران قید ایک مجاہد سے باکسنگ بھی کھیلی لیکن اس نے اپنے ہاتھ پر تولیہ لپیٹ رکھا تھا۔
میزبان نے وجہ پوچھی تو خاتون کا کہنا تھاکہ وہ خواتین کی عزت کرتے ہیں، عورتوں کو مقدس سمجھتے ہیں، اس لیے انہیں چھونا جائز نہیں سمجھتے، وہ عورتوں سے ملکہ جیسا سلوک کرتے ہیں۔
خاتون نے بیٹوں کے حوالے سے بتایاکہ دوران قید بیٹے کھیلتے اور ڈرائنگ کرتے تھے، مجاہدین نے تاش کے کچھ گر بھی سکھائے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی حماس کی قید سے آزاد ہونے والی اسرائیلی خواتین مجاہدین کے حسن سلوک کی تعریف کرچکی ہیں۔