کپ میں قید ایک تہذیب، چائے کا سفر چین سے کراچی تک

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج چائے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، ایسے گرما گرم مشروب کا کپ جو کہ کروڑوں دلوں کا سکون، دوستوں کے بیچ رابطہ، اور پاکستان میں تو بعض اوقات “میٹنگ کی جگہ پورا حل بن جاتا ہے۔

21 مئی کو منایا جانے والا یہ دن چائے کے کاشتکاروں، مزدوروں، اور دنیا بھر کے چائے نوشوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع ہے لیکن پاکستان میں یہ دن صرف خراج تحسین نہیں، بلکہ ایک جذباتی مسئلہ بھی ہے کیونکہ یہاں چائے، پانی سے زیادہ عام اور پیٹرول سے زیادہ قیمتی سمجھی جاتی ہے۔

چائے کی دریافت کا تعلق چین سے ہے، اور یہ تقریباً 2737 قبل مسیح کی بات ہے۔ ایک مشہور روایت کے مطابق چینی بادشاہ “شین نونگ” ایک دن اپنے باغ میں بیٹھا ہوا تھا، اور اس کے سامنے پانی ابالا جا رہا تھا۔ اچانک ہوا میں اُڑتے ہوئے ایک درخت کی پتیاں اُبلتے پانی میں گر گئیں۔ بادشاہ نے جب وہ پانی پیا، تو اسے ذائقہ بہت خوشگوار محسوس ہوا اور یوں چائے کی دریافت ہوئی۔

یہ کہانی افسانوی ہے مگر اس سے پتہ چلتا ہے کہ چائے کا اصل مرکز چین ہی تھا اور وہاں اسے ابتدا میں دوائی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔

برصغیر (ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش) میں چائے برطانوی دورِ حکومت میں مقبول ہوئی۔ انگریزوں نے 19ویں صدی میں بھارت میں چائے کی کاشت شروع کی، خاص طور پر آسام، دارجلنگ اور نیلگری جیسے علاقوں میں۔

کراچی میں چائے کے ہوٹلز کی تعداد تقریباً 15 سے 20 ہزار  ہے جن میں سے بیشتر کوئٹہ، پشین اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے زیرِ انتظام ہیں۔

شہر قائد میں ایک چائے کے ہوٹل کی روزانہ کی آمدنی 5 ہزار سے 15 روپے تک ہو سکتی ہے جس میں تمام اخراجات نکالنے کے بعد منافع شامل ہے۔

اگر ایک ہوٹل روزانہ 1000 کپ چائے فروخت کرتا ہے، اور فی کپ قیمت 50 روپے ہے، تو روزانہ کی آمدنی 50,000 روپے ہوسکتی ہے۔

ابتدا میں چائے صرف امیروں اور انگریزوں تک محدود تھی، مگر جلد ہی یہ ہر گاؤں، ہر چوک، ہر قہوہ خانے اور ہر گھر کی ضرورت بن گئی۔

چائے کی تاریخ صرف پتوں سے بنی گرم پیالی کی نہیں بلکہ یہ انسانی تہذیب کے ارتقاء، ثقافتوں کے ملاپ اور ذوق کی تسکین کا سفر ہے۔ آج چائے ایک عالمی مشروب ہے، مگر اس کے ہر گھونٹ میں تاریخ، محبت، گفتگو، اور ایک خاص سکون چھپا ہوتا ہے۔

Related Posts