کراچی: معمولی تلخ کلامی پر 17سالہ یتیم بچے جزلان کو قتل کردیا گیا، ملزمان تاحال آزاد، مقدمہ درج کرلیا گیا۔
عارف صابر جوکہ مقتول کا چچا ہے کی جانب سے درخواست دائرکی گئی کہ اسے فون پر اطلاع دی گئی کہ شمیر اور ان کا بھتیجا جزلان دونوں آغا خان ہسپتال میں زخمی پڑے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میرا بھتیجا جزلان اور شمیر دو دوست ہیں اور ان کو جان سے مارنے کی کوشش کی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ زرگام، جزلان اور شمیر ایک کار پربحریہ ٹاؤن کی طرف سفر کررہے تھے کہ راستے میں ایک موٹرسائکل سوار سے ٹکر ہوگئی۔
اس دوران انہوں نے موٹرسائیکل سواروں کو کہا کہ آپ کواحتیاط سے موٹرسائیکل چلانی چاہیے تھی اس طرح کا یہ انداز لوگوں کے لیے بہت خطرناک ہوتا ہے،یہ سن کر وہ موٹرسائیکل سوار غصے میں آگئے، اور انہوں نے اس دوران اپنے دوست احباب یا عزیزوں کو فون کیا۔
شمیر کے مطابق جب ہم آئفل ٹاور بحریہ ٹاؤن کے قریب پہنچے تو ہماری کار پر فائرنگ کی گئی جس کی وجہ سے میں شمیر اور جزلان شدید زخمی ہوگئے، اس دوران لوگ بھی وہاں جمع ہوگئے تو ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ فائرنگ کرنیوالے محمد احسان عرف احسن ولد فیض، محمد عرفان ولد محمد فیض اور محمد حسنین ولد فیض کے ساتھ کچھ نامعلوم افراد بھی تھے جو فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔
محمد عارف صابر نے پولیس اسٹیشن میں درخواست جمع کرواتے ہوئے کہا کہ اس کا بھتیجا جزلان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا، جبکہ شمیر ابھی بھی بستر مرگ پر ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔
مزید پڑھیں:ملیر میں زمین کے تنازعے پر دو گروپوں میں تصادم، 4افراد جاں بحق، متعدد زخمی