کراچی: ادارہ فراہمی و نکاسی آب میں وزیر بلدیات کے حکم سے قائم اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج گریڈ 17کے افسر راشد صدیقی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔راشد صدیقی زیر زمین پانی کیلئے قائم ہونے والی کمیٹی کے رکن کے طور پرصرف اضافی زمہ داریاں ادا کریں گے۔
وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور چیئرمین واٹر بورڈ نجمی عالم کے حکم کے بعد ڈائریکٹر پرسنل کی جانب سے جاری ہونے والے لیٹر نمبر No.KW&SB/HRD&A/D.P/DDHR/2121کے مطابق اینٹی تھفیٹ سیل کے انچارج راشد صدیقی،ایمپلائی نمبر-8 007898سے عہدہ واپس لے لیاگیا ہے۔
لیٹر کے مطابق راشد صدیقی اپنی دیگر ذمہ داری کے تحت زیر زمین پانی کے لئے قائم”پالیسی کمیٹی“ کے ممبرکی حیثیت سے کام جاری رکھیں گے۔راشد صدیقی سے چارج لیکر ایگزیکٹیو انجنیئر عبدالواحد شیخ کو دے دیا گیا ہے،عبدالواحد شیخ اپنی اضافی زمہ داریوں کی طرح اس عہدے کو سنبھالیں گے۔
معلوم رہے کہ واٹر بورڈ گریڈ 18 کے ایگزیکٹیو انجینئر عبدالواحد شیخ کے پاس ا ب تین چارج ہو گئے ہیں، جب کہ کراچی کے اہم ترین ڈویژنوں میں وہ پہلے ہی دہری ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں۔
عبدالواحد شیخ حب کینال ڈویژن (سول)کے ایکسین کے علاوہ حب ٹرنک مین ڈویژن کے تحت ہونے والی تمام بلک سپلائی کے بھی انچارج ہیں۔جن کو تیسری و بھاری ذمہ داری دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ عبدالواحد شیخ کے پاس دہرا چارج ہونا جہاں غیر قانونی اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے، وہیں پر ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے شہریوں کے ساتھ ظلم کے مترادف بھی ہے، حب ڈویژ ن خود ایک اہم ذمہ داری ہے۔
عبدالواحد شیخ کو دوسرا چارج دیکرحب ریزروائر کی سپلائی کی اہم ترین ذمہ داری دی گئی ہے۔دہرے چارج کی وجہ سے عبدالواحد شیخ کی توجہ مختلف جانب تقسیم ہونے سے کام کی کوالٹی بری طرح متاثر ہورہی ہے جس کا فائدہ ڈسٹرکٹ ویسٹ کیپانی چوروں کو ہورہا ہے۔
اس حوالے سے ایگزیکٹیو انجینئر عبدالواحد شیخ کا کہنا ہے کہ مجھے اضافی ذمہ داریاں دی گئی ہیں، میری کوشش ہو گی کہ میں کارساز میں واقع اینٹی تھیفٹ کراچی کے دفترمیں بیٹھوں۔
تاہم اس کے علاوہ بھی میرے دو دفتر ہیں جن میں ایک حب ڈیم پرہے اور دوسرا ڈویژنل آفس گلشن چورنگی پر ہے۔مجھے فی الوقت لیٹر کی کاپی دفتری ذریعہ سے نہیں ملی اس لئے 4نومبر کو راشد صدیقی سے چارج لوں گا۔
مزید پڑھیں: واٹر بورڈ کا NEKکے بجائے میانوالی کالونی میں کیماڑی ہائیڈرنٹ قائم کرنے کا انکشاف