ہراسانی کے خاتمے کے لیے قانون کی حمایت کریں گے، میاں ناصر حیات مگوں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایس ایم ایز کے لیے 9 فیصد شرح سود کی اجازت ناقابل قبول ہے، میاں ناصر حیات مگوں
ایس ایم ایز کے لیے 9 فیصد شرح سود کی اجازت ناقابل قبول ہے، میاں ناصر حیات مگوں

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کی مشینری کے ذریعے بدعنوانی اور ہراساں کرنے کے خاتمے کے لیے وفاقی ٹیکس محتسب پاکستان کے دفتر کی کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ FTO نے کاروباری برادری اور ان کے بینکوں کو ان کے بینک کی تفصیلات، لین دین اور بیلنس تک غیر قانونی طور پر رسائی حاصل کرنے کے لیے جعلی، ناجائز اور فرضی نوٹس جاری کرنے کے ذمہ دار ایف بی آر کے ہتھکنڈوں کی درست نشاندہی کی ہے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف بی آر کا یہ عمل انکم آرڈیننس 2001 کے سیکشن 176 کا غیر قانونی اور قابل اعتراض استعمال ہے اور وہ اسے پاکستان کی معاشی ترقی کے خلاف ایک سازش سمجھتے ہیں۔

چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری ادارے(SMEs)خاص طور پرحکام کی طرف سے اس قسم کی بدسلوکی کا زیادہ شکار ہیں؛ کیونکہ وہ مہنگے وکلاء کی خدمات حاصل نہیں کر سکتے اور غیر منصفانہ نوٹسز کو متعلقہ قانونی فورمز پر چیلنج کرنے میں اپنا وقت بھی ضائع نہیں کرسکتے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ انہیں اس حوالے سے وفاقی ٹیکس محتسب کی جانب سے بلا خوف و خطر،بلامداخلت اور بغیر کسی ذاتی مفاد کے کیے جانے والے احتساب پر خوشگوار حیرت ہے۔

انہیں اس معاملے کی تحقیقات جاری رکھنی چاہیے اور FTO کی جانب سے ذمہ دار پائے جانے والے ٹیکس اہلکاروں کو مثالی سزائیں دی جانی چا ہیے۔

بینک اکاؤنٹس تک رسائی کے لیے ٹیکس حکام کی جانب سے جعلی اور غیر مجازی نوٹسز جاری کرنے پر ٹیکس حکام سے اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔کیونکہ ایف بی آر کی طرف سے زیادہ تر معاملات میں اپنی اندرونی انکوائریاں زیادہ تر غیر فعال اوربے نتیجہ خیز رہتی ہیں۔

اس رپورٹ کے نتیجے میں ٹیکس مشینری کے بدعنوان اور سمجھوتہ کرنے والے اہلکاروں نے FTOکے دفتر کے خلاف غیر مجاز درخواستیں دائر کر کے FTO کی طرف سے دیے گئے انسپکشن کے خلاف بھی اتحاد کر لیا ہے۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے حیرت کا اظہار کیا کہ آئین میں ٹیکس مشینری کے حکام کی کا رکردگی کو قانون کے مطابق معائنہ کرنے کے لیے FTO کے آئینی دفتر کو اختیار دیا گیا ہے لیکن ان اختیارات کو ہا ئی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم پشاور ہا ئی کورٹ میں درخواست دائر کرنے جیسے ٹیکس حکام کی غیر مجاز کارروائیوں کا نوٹس لیں؛ جبکہ ہائی کورٹ نے اس پٹیشن کو خارج کر دیا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ FTOکا دفتر آئینی طور پر قائم کیا گیا ہے اور پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تجارتی برادری FTO کی طرف سے آئینی فرائض کی انجام دہی میں ڈالے جانے والے کسی بھی ناجائز دباؤ اور رکاوٹوں کے خلاف متحد ہو گی۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر نے FTO کی اس تجویز کو سراہا ہے کہ ایف بی آر کو سیکشن 176 کو لاگو کرنے کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOPs) وضع کرنے کی ضرورت ہے؛دوسری صورت میں ٹیکس اہلکار کاروباری برادری کی قیمت پر بدانتظامی میں ملوث رہیں گے۔میاں ناصر حیات مگوں نے بطور صدر ایف پی سی سی آئی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے اختیارات کا غلط استعمال ختم ہونا چاہیے اور ذمہ دارانہ طرز عمل اپنایا جا ناچاہیے۔

مزید پڑھیں: کمیشن نہ بڑھانے کی وجہ سے 5نومبر سے پٹرول پمپ بند کرنے کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی پاکستان کی پوری کاروباری برادری کا اعلیٰ اور نمائندہ پلیٹ فارم ہونے کے ناطے ٹیکس کے تمام مسائل کو بات چیت، مشاورت اور پالیسی سازوں کے ساتھ پیدا ہونے والی خلیج کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

Related Posts