اسلام آباد: حکومت نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے مذاکرات کے معاملے پر 12 رکنی کمیٹی بنا دی۔ وزیراعظم نے ملاقات کے دوران کہا کہ ریاست کی رٹ پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا،حکومت خون خرابہ نہیں چاہتی،امن اور سلامتی سب کے مفاد میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے 31 سے زائد علمائے کرام نے ملاقات کی۔ ملاقات میں ثروت اعجاز قادری، پیر خالد سلطان باہو، پیر عبدالخالق، ڈاکٹر محمد زبیر، حامد سعید کاظمی، پیر محمد امین، پیر خواجہ غلام قطب فرید، پیر نظام سیالوی شریک تھے۔
ان کے علاوہ صاحبزاہ حافظ حامد رضا، مفتی وزیر قادر، میاں جلیل احمد شرقپوری، پیر مخدوم عباس بنگالی، پیر سید علی رضا بخاری، صاحبزادہ حسین رضا سمیت دیگر علماء بھی شریک تھے۔
وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران وزیر داخلہ شیخ رشید نے موجودہ ملکی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا گیا، اس موقع پر وزیراعظم نے رحمت اللعالمین اتھارٹی سے متعلق آگاہ کیا۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم اور علماء کے درمیان اتفاق کیا گیا کہ ملک اس وقت متشدد صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ملاقات کے دوران کالعدم ٹی ایل پی کے احتجاج سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ علماء حکومت اورکالعدم جماعت کے درمیان پل کا کام کرسکے تویہ اچھا ہوگا، انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی اورحکومتی رٹ پرسمجھوتہ ممکن نہیں ہے،من وسلامتی ہرایک کے مفاد میں ہے،خون خرابہ نہیں چاہتے۔
اس موقع پر صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی ہے، وزیراعظم نے بتایا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ خون خرابہ ہو، لیکن ملکی سلامتی اور حکومتی رٹ پر بھی کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا، مظاہرین سے درخواست ہے وہ تشدد کا راستہ اختیات نہ کریں۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے، جو حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھائے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تمام علماء کرام ملک کی بڑی شخصیات ہیں۔ علمائے کرام نے پر امن حل کے لیے بھرپور تعاون کا اعلان کیا۔ مظاہرین سے درخواست ہے صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ریاست کی عملدراری پر سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
مزید پڑھیں: کالعدم ٹی ایل پی کا احتجاج، پنجاب میں نظام زندگی درہم برہم