ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔مفتی منیب الرحمان

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔مفتی منیب الرحمان
ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔مفتی منیب الرحمان

مشہورومعروف عالمِ دین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والوں کو تحریک لبیک پاکستان کا نام لیتے ہوئے شرم آنی چاہئے، علمائے کرام جمعۃ المبارک کے خطبات میں عوام کو حقائق سے آگاہ کریں۔ 

تفصیلات کے مطابق مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ناموسِ رسالت مآب ﷺ کا حوالہ حساس ہے۔ فواد چوہدری اور شیخ رشید فرعونی لہجے میں بات کر رہے ہیں۔ جلتی پر تیل چھڑک رہے ہیں، یہ عمرانی اقتدار کی کشتی سے سب سے پہلے چھلانگ لگانے والوں میں ہوں گے۔شیخ رشید کو معلوم ہونا چاہیے کہ جانثارانِ مصطفیٰ ﷺ تمہاری طرح نہیں ہیں کہ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر گلی میں گم ہوجائیں۔

اپنے بیان میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ جانثارانِ مصطفیٰ ﷺ سینہ تان کر میدانِ عمل میں کھڑے ہیں۔ان کے جذبہ حب الوطنی اور دینی حمیت کو مت للکارو۔ بھارت کے بروکر وہ ہوسکتے ہیں جن کے آباواجداد نے مجاہدینِ آزادی کے خلاف انگریزوں کے کرائے کے سپاہی کا کردار ادا کر کے جاگیریں لیں۔ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والوں کو ٹی ایل پی کا نام لیتے شرم آنی چاہیے۔

بیان میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ حکومت کے لوگ مسلسل جھوٹ بولتے چلے جارہے ہیں، وزیر داخلہ ووزیر مذہبی امورنور الحق قادری تحریری معاہدے کر کے اُن سے پھر جاتے رہے ہیں۔ اب ان پر کسی کو اعتبار نہیں رہا۔وزیر اعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف سے مطالبہ ہے کہ جناب شاہ محمود قریشی،جناب اسد عمراورجناب پرویز خٹک پر مشتمل سنجیدہ افراد کے ذریعے مذاکرات کریں۔

معروف عالمِ دین مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے امیر سمیت سارے قائدین کو رہا کر کے باوقار انداز میں ایک جگہ یکجا کیا جائے۔ رینجرز کی تعیناتی سے اشتعال پھیلے گا۔ پی ٹی آئی کو اپنا ماضی یاد رکھنا چاہیے ، جب وہ یوٹیلیٹی بل جلا کر ٹیکس نہ دینے کی ترغیب دیتے ہوئے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر چڑھائی کر رہے تھے تو کیا اُس وقت بھارت کے ایجنٹ تھے؟

پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ لگتا ہے اس حکومت کی نہ کوئی قیادت ہے ، نہ کوئی منظّم پالیسی اور نہ کوئی سمت ہے،ہر ایک شتر بے مہار ہے۔ مذہبی قوتوں کو سیاسی جماعتوں پر قیاس کرنا خود فریبی ثابت ہوگا، آپ زیادہ سے زیادہ کسی کو موت سے ڈرا سکتے ہیں اور جو ناموسِ رسالت پر گردن کٹانا اپنی آرزو بنالے، اُسے کس بات سے ڈراؤ گے؟

عالمِ دین مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر اس معاملے سے بے تدبیری اور عاقبت نا اندیشی سے نمٹا گیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور داخلی انتشار بڑھے گا۔ ملک پہلے ہی معاشی وسیاسی عدم استحکام اور عالمی سطح پر مشکلات کا شکار ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ معاہدے میں طے شدہ مطالبات کو فی الفور تسلیم کیا جائے اور وہ یہ ہیں:

(1)ٹی ایل پی کے امیر اور شوریٰ کے ارکان سمیت تمام اسیروں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے،(2)تمام ایف آئی آرز واپس لی جائیں ، (3) تمام علماء کے نام فورتھ شیڈول سے نکالے جائیں، (4) تمام اشخاص اور اداروں کے منجمد بنک اکاؤنٹس بحال کیے جائیں، (5)تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کو ہٹایا جائے، (6) معاہدے کے مطابق پارلیمنٹ میں توہینِ رسالت  کے مسئلے پر بحث کی جائے،(7)نہتے مظاہرین پر مسلح ہونے کا جھوٹا الزام واپس لیا جائے، (8)وزراء کے بے بنیاد بیانات کو لگام دی جائے۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ٹی ایل پی کی شوریٰ کے رکن مولانا سیدسرورشاہ سیفی ریلی میں کہہ چکے ہیں کہ ہم پارلیمنٹ کے فیصلے کو تسلیم کریں گے،علمائے کرام سے گزارش ہے کہ جمعۃ المبارک کے خطابات میں عوام کو مسئلے کی حساسیت اور حقائق سے آگاہ کریں اور حکومت کو متنبہ کریں کہ حکمت وتدبیر اور مذاکرات سے اس مسئلے کو حل کرے۔عوام کو قانون کے دائرے میں احتجاج کی تلقین کریں۔ 

انہوں نے علمائے کرام سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کو تلقین کریں کہ جو احتجاج کرنا چاہے، آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر کرے تاکہ عوام کے لیے مشکلات پیدا نہ ہوں۔ ہم ٹی ایل پی کی قیادت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ حالات کی نزاکت کا احساس کریں اور صبرواستقامت اور تحمل کے ساتھ مسائل کے حل کی راہ نکالیں ، تصادم کسی کے حق میں نہیں ہے اور نہ ملک کے مفاد میں ہے ۔

Related Posts