پاکستان کا مہنگائی میں نمبر30واں ہے، چوتھا نہیں۔دی اکانومسٹ کی رپورٹ مسترد

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا "یومِ قیامت طیارہ" حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: حکومت نے دنیا کے 42 ممالک میں سے مہنگائی میں پاکستان کو چوتھا ملک قرار دینے سے متعلق برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی رپورٹ مسترد کردی ہے۔ وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان مہنگائی کے لحاظ سے چوتھے نہیں بلکہ 30ویں نمبر پر آتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان دنیا کے 42ممالک میں سے چوتھے نمبر پر ہے جہاں سب سے زیادہ مہنگائی ہے تاہم وزارتِ خزانہ نے کہا کہ رپورٹ میں پاکستان کا تقابل اس جیسے ممالک سے نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

مہنگائی کے اعتبار سے پاکستان چوتھے نمبر پر آگیا

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا مہنگائی کی ماری عوام سے اظہار یکجہتی

مہنگائی کا طوفان لمحۂ فکریہ!!!

وفاقی وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے ممالک یعنی جارجیا، بیلا روس، آرمینیا، کرغزستان، لبنان اور شام ہیں جن سے ہمارا مقابلہ نہیں کیا گیا۔ وزارت نے ٹیبل بھی جاری کردیا جس میں پاکستان کو 30ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ دی اکانومسٹ کی حالیہ رپورٹ میں چین، امریکا، برطانیہ، جاپان، آسٹریا، بیلجیئم، فرانس، یونان، اٹلی، چیک ری پبلک، ناروے، ڈنمارک، سویڈن، روس، آسٹریلیا، ترکی، بھارت اور انڈونیشیا کا ذکر موجود ہے۔

تاہم وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا تقابلی جائزہ گھانا، ہیٹی، منگولیا، بیلا روس، مالاوی، آرمینیا، ساؤ ٹوم، پرنسپے، ڈومینیک ری پبلک، بوٹسوانا، جارجیا، گیانا، زیمبیا، کرغزستان، سورینام، زمبابوے، لبنان، شام جیسے ممالک سے کرنا چاہئے تھا۔

وفاقی وزارتِ خزانہ کے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کا تقابل یکساں معیشتوں سے نہیں کیا گیا۔ اکنامسٹ کی رپورٹ میں سی پی آئی میں ذکر کیے گئے مہینے (یعنی اگست اور ستمبر) بھی یکساں نہیں۔

اعلامیے کے مطابق حکومت گندم 1950 روپے فی من جبکہ شکر کی قیمت 90 روپے کلو مقرر کرنے کا فیصلہ کرچکی، احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 1 کروڑ 48لاکھ افراد میں 179 اعشاریہ 3ارب تقسیم ہوئے۔

احساس کیش پروگرام کے تحت ہر شہری کو 12 ہزار فی کس دئیے گئے۔ 3 سال قبل مستحق افراد کیلئے 121 ارب مختص کیے گئے جبکہ آئندہ برس کیلئے 260ارب مختص کیے گئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ معاشی مسائل بھی مدنظر رکھے جائیں۔

ترجمان وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ چین میں پیداواری قیمت آج 26سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ کورونا کے باعث دنیا بھر کی معیشتوں کو غذائی اجناس کی قلت اور مہنگائی کے مسائل درپیش ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس اگست میں عالمی غذائی قیمتیں 33فیصد بڑھیں۔ برینٹ آئل کی قیمت 85ڈالر فی بیرل سے زائد ہوگئی جو 2018 کے بعد سے مہنگا ترین قرار دیا جارہا ہے۔

وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ مہنگائی پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے جس کے حل کیلئے کاوشیں جاری ہیں۔ دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں پاکستان کو چوتھا مہنگا ترین ملک قرار دینا حقیقت سے انحراف کے مترادف ہے۔ 

 

Related Posts