کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا میرے ہوتے ہوئے صدر نامزد کرنا غیر قانونی عمل ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ استعفیٰ دینے کا ایک باضابطہ طریقہ کار ہوتا ہے۔ پارٹی کا صدر یا عہدیدار تحریری طور پر اس طریقہ کار کے تحت استعفیٰ دیتا ہے تاکہ وہ قبول کیا جائے۔
جام کمال کی وزارتِ اعلیٰ بچانے کیلئے تعاون کی اپیل، جے یو آئی کا صاف جواب
بلوچستان، حب میں گاڑی پر کریکر حملہ، مقامی صحافی جاں بحق
پیغام میں وزیر اعلیٰ جام کمال نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ بی اے پی کے جنرل سیکریٹری نے ظہور بلیدی کو پارٹی کے تمام تر قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے صدر بنایا جبکہ صدر کے عہدے پر میں تاحال برقرار ہوں۔
Resignation has a mechanism and official Procedure. A party president or position holder gives in writting through a procedure for it to be accepted.
I am surprised how GS BAP has processed zahoor buledi case by breaking all norms and procedures while the president exists. https://t.co/OwBEc8DO6R pic.twitter.com/r36GXpqsaL
— Jam Kamal Khan (@jam_kamal) October 12, 2021
خیال رہے کہ جام کمال بی اے پی کے پارٹی صدر کے عہدے پر تاحال برقرار ہیں تاہم سوشل میڈیا پر زیر گردش بی اے پی کے نوٹیفکیشن کے مطابق بی اے پی کے جنرل سیکریٹری منظور خان کاکڑ نے ظہور بلیدی کو پارٹی کا قائم مقام صدر نامزد کیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جام کمال کے استعفے کے بعد بی اے پی میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں گے جس سے قبل قائم مقام صدر کی موجودگی ضروری ہے، تاہم جام کمال خان کے ٹوئٹر پیغام کے مطابق انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا ہے۔
قبل ازیں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ناراض اراکین اور ان کے اتحادیوں نے وزیراعلیٰ جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی جس کی وجہ سے سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا۔
بلوچستان اسمبلی کے سیکرٹریٹ میں 2 روز قبل درخواست جمع کرانے کے وقت سعید ہاشمی ، جان جمالی ، میر ظہور احمد بلیدی اور اسد بلوچ سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ صوبے میں بے روزگاری اور بدامنی بڑھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ناراض ارکان نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی