سندھ اسمبلی میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ اسمبلی میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور
سندھ اسمبلی میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور

کراچی: سندھ اسمبلی میں وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے قیام کی کوششیں کے خلاف قرارداد اکثریت سے منظور کرلی گئی۔

سندھ اسمبلی کے ایوان میں قرارداد وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے پیش کی۔ اپنے خطاب میں سعید غنی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اپنے قیام کے وقت سے ہی اداروں پر پابندیاں لگانے کی کوشش کرتی رہی ہے جنہیں آزادانہ طریقے سے کام کرنے کے لیے آئینی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)، میڈیا اور پارلیمنٹ سمیت قومی سطح کے معزز اداروں کو نقصان پہنچانے کی سازشیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے آزاد ججز کو بھی اسی انداز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ ان صحافیوں کی ایک لمبی فہرست ہے جنہیں حکومت کے خلاف تنقید، جمہوریت کے خلاف سازشوں سے پردہ اٹھانے کی وجہ سے یا تو اغوا کیا جاتا ہے یا تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا نوکری سے نکال دیا جاتا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ کئی ایسے صحافی تھے جنہیں بے روزگار کردیا گیا تھا کیونکہ ان کے آجروں کو دھمکیاں دی گئی تھیں کہ وہ ایسے نمائندوں کو برطرف کریں ورنہ انہیں ادارے کے بند ہونے کے امکانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی نامور ٹی وی اینکرپرسن بھی اس وجہ سے ٹیلی ویژن اسکرینوں پر اب نظر نہیں آتے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے متنازع قوانین کو منظور کرانے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں کبھی بھی قومی اسمبلی کی پریس گیلری بند نہیں ہوئی تھی، یہ آمرانہ حکومتوں کے دور میں بھی کبھی نہیں ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ تازہ ترین واقعے میں پریس گیلری اس دن بند کر دی گئی تھی جب صدر پاکستان کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی اے کے قیام کا اقدام 18 ویں آئینی ترمیم کی روح کے بھی خلاف ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد پرنٹ میڈیا انڈسٹری صوبے کے اختیار میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس ایک ہی وقت میں الیکٹرانک میڈیا، سوشل اور پرنٹ میڈیا کو سنبھالنے کے لیے ایک ہی ریگولیٹری اور کنٹرول اتھارٹی قائم کرنے کا آئینی اختیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سی ڈی اے ریفرنڈم: مزدور یونین چوہدری یٰسین گروپ نے 6427 ووٹ لے کر میدان مارلیا

Related Posts