این ایف ٹی، سنہری موقع یا جنون؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آج کل نان فنجیبل ٹوکن جسے عام طور پر این ایف ٹی کہا جاتا ہے، صرف ایک خیال یا تصور نہیں رہا بلکہ یہ اربوں کی صنعت بن گئی ہے۔ اسٹیٹسکا کی ایک رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سن 2021 تک این ایف ٹی خریدنے یا بیچنے والے جوان العمر افراد کی تعداد میں مستقل اضافہ ہورہا ہے۔

یہ  لوگ کھیل کے دلدادہ، گیمرز، فزیکل کلیکٹر، ای سپورٹ کے فین اور دیگر نوجوان ہوتے ہیں جو این ایف ٹی میں دلچسپی لیتے ہیں۔ ان میں سے ای سپورٹ کے دلدادہ افراد 23 فیصد کی شرح کے ساتھ بے حد دلچسپی لینے والے افراد کی قسم میں شامل ہیں جبکہ 35 فیصد ایسے ہیں جو کسی نہ کسی حد تک دلچسپی لیتے ہیں۔

واضح حقیقت یہ ہے کہ این ایف ٹی کا مستقبل تابناک ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ این ایف ٹی نے ایک جدید اور منافع بخش صنعت کی حیثیت سے عوام کی سوچ کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔اسٹیٹسکا کا کہنا ہے کہ این ایف ٹی کی مارکیٹ صرف 2018 سے لے کر 2020 تک کے مختصر عرصے میں 10 گنا ترقی کرچکی ہے۔

تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ممالک میں این ایف ٹی کو دولت کی سب سے زیادہ طلب کی جانے والی قسم کہا جاسکتا ہے چاہے وہ بیس بال کے کارڈز ہوں یا کمپیوٹر گیم کی تصاویر، ایسی تمام صورتوں میں نئے آنے والوں کیلئے بہت سے سنہری مواقع موجود ہیں۔

دراصل این ایف ٹی کا دائرۂ کار بے حد وسیع ہے جس کا اثر بہت سے طبقات پر پڑتا ہے۔ موسیقی، ویڈیوز اور گیمز سے لے کر فیشن، اسپورٹس اور بہت سی دوسری قسم کے فنکارانہ کام کے غیر محسوس حصے این ایف ٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔

ڈیٹا کی اکائیاں بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیجیٹل لیجر پر محفوظ کی جاتی ہیں اور وہ بنیادی عنصر جو این ایف ٹی کو دیگر اشیاء سے ممتاز کرتا ہے یہ ہے کہ این ایف ٹیز کی حقیقت دیگر اشیاء سے منفرد ہے اور یہ ناقابلِ تبادلہ ہوتے ہیں۔

سی این بی سی کے ایوارڈ یافتہ صحافی رابرٹ فرینک کا اپنے ایک بلاگ میں کہنا ہے کہ این ایف ٹی کو پہلی سہ ماہی میں 2 ارب ڈالر کی مالیت میں فروخت کیا گیا جو گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 20 گنا سے بھی زیادہ ہے۔

بلاشبہ این ایف ٹی کی مانگ اور اپنانے کے رجحان میں بے پناہ تیزی آئی ہے تاہم مندرجہ ذیل باتیں آپ کو حیران کردیں گی۔ موسیقار گرائمز نے ڈیجیٹل آرٹ ٹوکن نفٹی گیٹ وے پر تقریباً 60 لاکھ ڈالرز میں فروخت کیا۔ برقی رقص کے موسیقار تھری ایل اے یو نے تقریباً 33 این ایف ٹیز کی کلیکشن 1 کروڑ 17 لاکھ ڈالرز میں فروخت کی۔ نیان کیٹ کے نام سے ایک میم کو انٹرنیٹ پر تقریباً 6 لاکھ ڈالرز میں فروخت کیا گیا۔

کنگز آف لیون نامی بینڈ نے اپنا البم 20 لاکھ ڈالرز میں فروخت کیا۔ ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی نے اپنا پہلا ٹویٹ 25 لاکھ ڈالرز میں این ایف ٹی کے طور پر فروخت کیا۔ ایک امریکی ڈیجیٹل آرٹسٹ بیپل نے اپنا کام 5000 دن کے عنوان سے 6کروڑ 93 لاکھ ڈالرز میں فروخت کیا۔

یہی نہیں بلکہ ٹنوں کے حساب سے این ایف ٹی کی خریدوفروخت تاحال جاری ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ این ایف ٹی کی بڑھتی ہوئی مانگ میں منفرد انداز میں واضح طور پر اضافہ جاری ہے۔

سچ یہ ہے کہ این ایف ٹی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان نے بے شمار سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا تاکہ وہ بڑے حجم میں تجارت کریں اور اپنے دام بڑھائیں جس سے پوری صنعت کو استحکام حاصل ہوا۔ بہت سے صنعتی ماہرین نے خریداری کے بڑھتے ہوئے رجحان کو اقتصادی بلبلہ قرار دیا جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے تاہم آج ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ این ایف ٹی نہ صرف لوگوں کے تصورات بلکہ پوری دنیا بدل رہا ہے۔

مندرجہ بالا قابلِ ذکر خریدوفروخت کے ساتھ ساتھ بہت سے مشہور ستاروں نے این ایف ٹی کے رجحان کو فروغ دیا جن میں لوگن پول، وگنیشن سندریسان اور بہت سے دیگر شامل ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ٹیکنالوجی کی مانگ اس وقت زیادہ ہوتی ہے جب رجحان سازی کی جائے بلکہ کبھی کبھی یہ الگ طریقے سے نمودار ہوتی ہے اور طویل مدتی اعتبار سے دنیا کو متاثر کرتی ہے جس کا رجحان سازی سے تعلق نہیں ہوتا۔

مختلف منظر ناموں میں طلب اور رسد کے پس پردہ سائنس باغبان کے ہائپ سائیکل میں جامع طور پر بیان کردیا گیا ہے۔ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فروری کے بعد سے این ایف ٹی کی قیمتوں میں 70 فیصد کی بڑی گراوٹ دیکھی گئی، تاہم لوگوں کی اکثریت نے اس کے باوجود این ایف ٹی کو خریدنا جاری رکھا۔ باغبان کے ہائپ سائیکل کو بہتر طور پر سمجھنے کیلئے آسٹریا کے مشہور ماہرِ معاشیات جوزف شیمپٹر سے رابطہ کیا جاسکتا ہے جن کا کہنا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام اس لیے کامیاب ہوا کیونکہ یہ فرسودہ روایات کو جدید رجحان بخشتا ہے جسے تخلیقی تباہی بھی کہا جاسکتا ہے۔

جی ہاں، کسی نئی صنعت میں کام کرنا بلا شبہ مشکل ہے اور کبھی کبھار خطرات اتنے بڑے ہوتے ہیں تاہم وہ لوگ جو ٹیکنالوجی کو سمجھتے ہیں اور ایسے تخلیقی کاموں میں سرمایہ کاری کے غیر معمولی طریقے کو سمجھتے ہیں۔

نہ صرف این ایف ٹی ایک ٹیکنالوجی ہے بلکہ مکمل طور پر ایک نیا موقع اور ممتاز کاروباری ماڈل بن چکا ہے۔ فنکار آسانی سے اپنے کام سے کچھ شرائط منسلک کرسکتے ہیں اور جب بھی ان کا کام فروخت ہوتا ہے تو انہیں محدود آمدنی بار بار حاصل ہوتی رہتی ہے۔

سب سے عام اور تیزی سے مشہور ہونے والی این ایف ٹی کی مثالوں میں سے ایک او شی براؤنی کو قرار دیا جاسکتا ہے جو پاکستان کے مشہور این ایف ٹی آرٹسٹ ہیں جو ملبوسات اور اوتار سے لے کر کئی اقسام کے پراجیکٹس پر کام کرتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کیلئے ایک واحد منزل ہے جو این ایف ٹی خریدنا چاہتے ہیں۔ آپ کسی بھی وقت ان کی ویب سائٹ وزٹ کرکے دستیاب اختیارات (آپشنز) کے تحت این ایف ٹی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

اوشی براؤنی کے متعدد کردار اور قابلِ ذکر پراجیکٹس بھی ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں جن میں کاسمک فیوژن، پلٹچک اور بٹرفلائی افیکٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اس لیے اپنا وقت ضائع نہ کریں اور این ایف ٹی کے متعلق مکمل معلومات حاصل کریں۔ پھر آپ ایک نئی دنیا میں ہوں گے جس میں ہر شخص داخل ہونا چاہتا ہے۔

جن لوگوں کو این ایف ٹی کے متعلق آج کل بھی کوئی واقفیت نہیں کہ یہ کیا ہیں اور ان کی کیوں ضرورت پیش آتی ہے؟ انہیں مطالعہ کرنا چاہئے۔ اب آپ کیلئے یہ آسان ہوگا کہ بے شمار لوگوں کے بحث و مباحثے کا حصہ بننے والے اِس موضوع پر وسیع معلومات حاصل کی جائیں۔ اگر آپ ڈیجیٹل آرٹسٹ ہیں اور مشہور ہو کر جلد سے جلد امیر ہونا چاہتے ہیں تو پیچھے مڑ کر مت دیکھیں اور این ایف ٹی کی دنیا کی سیر شروع کردیں۔ 

Related Posts