بلدیاتی انتخابات وقت کی ضرورت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق سندھ حکومت کا موقف مسترد کر دیاہے، الیکشن کمیشن کے تحت منعقدہ اجلاس میں سندھ حکومت کے نمائندے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر تحفظات ہیں اور جب تک ہماری اپیل کا فیصلہ نہیں ہوتا بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ اس موقف سے یہ تاثر ملتا ہے کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں، الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے نمائندوں کا موقف سننے کے بعد مسئلے پرغور کرنے کے لئے علیحدہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیاہے۔

سندھ میں لوکل گورنمنٹ اداروں کی میعاد30 اگست 2020 ء کو ختم ہو گئی تھی جبکہ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے مطابق 120 دن کے اندر الیکشن کروانے کا پابند ہے لیکن سندھ حکومت ایک سال سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اوراب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مردم شماری کا معاملہ طے ہوتے ہی ہم لوکل باڈیزانتخاب کرانے کو تیار ہیں جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادپر کروانے کا اعلان کرچکے ہیں لیکن مراد علی شاہ بھی مردم شماری پراعتراضات دور ہونے تک بلدیاتی انتخابات کے حق میں نہیں ہیں۔

پوری دنیا میں کامیاب ترین طرز حکومت مقامی حکومتوں کا نظام ہے جس کے تحت ضلع‘ تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر نمائندے منتخب کرکے عوام کے اکثر مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کرنے کی بھرپورکوشش کی جاتی ہے اور اختیارات کی انتہائی نچلی سطح تک منصفانہ تقسیم سے وفاقی و صوبائی حکومتیں بہت سے مسائل سے آزاد رہتی ہیں لیکن پاکستان میں صوبائی حکومتیں مختلف حیلوں بہانوں سے بلدیاتی انتخابات کو ٹالتی رہی ہیں۔

الیکشن کمیشن اور خیبر پختونخوا حکومت کے نمائندوں نے ستمبر کے اختتام سے اکتوبر کے وسط تک کا بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پراتفاق کیا ہے،پنجاب نے سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کے حوالے سے فیصلے پر ریویوپٹیشن دائر کر رکھی ہے اگر ریویو پٹیشن منظور ہو جاتی ہے تو نومبر 2021 میں پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کروانے کے لئے تیار ہوگی بصورت دیگر پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مارچ 2022میں کرائے جاسکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تیاریاں مکمل کرچکا ہے لیکن سندھ حکومت بار بار کوئی نہ کوئی عذر تراش کر الیکشن روک دیتی ہے،سندھ حکومت نےپہلے موقف اختیار کیا تھا کہ عبوری مردم شماری کے اعدادوشمار الیکشن کمیشن حلقہ بندی نہیں کر سکتا، پھر کہا کہ سندھ حکومت بلدیاتی قوانین میں تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے،اب یہ موقف اختیار کیا جارہا ہے کہ مردم شماری کے نتائج پر تحفظات ہیں۔ ملک بھر کے 42 کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات 9 ستمبر کو ہونے جارہے ہیں۔

الیکشن کمیشن بلوچستان اور سندھ پر جلد بلدیاتی انتخابات کی ضرورت پر زور دے رہا ہے اور موجودہ حالات میں بلدیاتی نظام وقت کی اشد ضرورت ہے تاہم سیاسی رسہ کشی اور تناؤ کی وجہ سے ملک میں مقامی حکومتوں کا قیام مسلسل التواء کا شکار ہورہا ہے۔

وفاق اور صوبے مردم شماری اور دیگر مسائل و اعتراضات کا قابل قبول حل نکالیں اور ملک میں جلد سے جلد بلدیاتی انتخابات کرواکر مقامی حکومتوں کا نظام قائم کیا جائے تاکہ عوام کے دیرینہ مسائل حل کئے جاسکیں اور یہ تاثر ختم کیا جائے کہ شائد صوبائی حکومتیں دانستہ بلدیاتی الیکشن کا انعقاد روک رہی ہیں۔

Related Posts