اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ 30 ستمبر کے بعد تمام مسافر ملکی ہو یا غیر ملکی ان کے لیے ویکسینیشن سرٹیفیکیشن لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ یکم ستمبر سے ملک بھر میں 17 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسین کا عمل شروع کرر ہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ 30 ستمبر کے بعد مکمل ویکسی نیشن نہ ہونے پر فضائی سفر نہیں ہوسکے گا۔ 30 ستمبر کے بعد مکمل ویکسی نیشن نہ کرنے والے پاکستان نہیں آسکتے۔ ہوٹل اور گیسٹ ہاوسز میں بھی 30 اگست سے 30 ستمبر کی پابندیاں لاگو ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک ڈوز ویکسین نہ لگوانے پر اسکول میں حاضری کی اجازت نہیں ہوگی۔ تعلیمی اداروں میں 89 فیصد اساتذہ اور عملے کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے۔ 31 اگست کے بعد اسکول ٹرانسپورٹرز بغیر ویکسین کام نہیں کرسکیں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ 12 سال سے زیادہ عمر کے امیونوکمپورائزڈ لوگوں کو یکم ستمبر سے “مخصوص ویکسین” ملے گی۔ شاپنگ مالز ، ہوٹلوں ، ریستورنٹس اور شادیوں میں آنے والوں کے لیے 31 اگست تک ویکسین کی پہلی خوراک لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 17 اور اس سے زیادہ عمر کے طلباء کو پہلی خوراک 15 ستمبر اور دوسری خوراک 15 اکتوبر تک لگائی جائے گی۔ سکول وین ڈرائیوروں کو 31 اگست تک پہلی ویکسین خوراک لینا لازمی ہوگی ۔
سربراہ این سی او سی اسد عمر نے کہا کہ ہزاروں ویکسی نیشن سینٹرز کھلے ہیں اور موبائل سینٹرز بھی فعال ہیں۔ میٹرو بس اور ٹرین پر 15 ستمبر کے بعد ویکسین کی ایک ڈوز لگوانے والے سفر کرسکیں گے۔ 17 سال یا زائد عمر کے طلبہ 15 ستمبر تک ویکسین لازمی لگوائیں۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص ممالک میں سفر کرنے کے لیے مخصوص ویکسین لگائی جائے گی۔ جن کی قوت مدافعت کمزور ہے ان کو 6 ماہ بعد بوسٹر شوٹ لگایا جائے گا۔
اس موقع پر ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ فیک کورونا سرٹیفکیٹ بنانے اور بنوانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اگر فیصلہ ہو تو یکم اکتوبر سے بوسٹر شاٹ لگایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا، فواد چوہدری