نیو یارک: اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ بھارت کی سربراہی میں سلامتی کونسل اجلاس کے اجلاس میں شفافیت کی امید نہیں تھی جبکہ اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ روز منعقدہ سلامتی کونسل اجلاس کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان نے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ہر ممکن کوشش کی۔ بہت سے مسلح گروہ افغانستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتے۔
پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا جبکہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ سلامتی کونسل اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کیا گیا جو قوانین کے خلاف ہے۔
قبل ازیں افغانستان کی درخواست پر بلائے گئے سلامتی کونسل اجلاس میں مختلف ممالک کے نمائندگان سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔20 سالہ جنگ کے بعد افغانستان چھوڑنے والے ملک امریکا نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل انٹرا افغان ڈائیلاگ کے ذریعے تلاش کیا جائے۔
امریکا کے اتحادی ملک برطانیہ نے کہا کہ اگر طالبان نے جنگ کے ذریعے حکومت قائم کی تو تسلیم نہیں کریں گے۔ چین نے کہا کہ امریکا اور نیٹو ممالک ہاتھ جھاڑ کر افغان مسئلے سے پیچھا نہ چھڑائیں۔ سربراہ افغان مشن نے افغانستان کے موجودہ حالات کو شام کے برابر قرار دے دیا۔
سربراہ افغان مشن نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال شام سے مختلف نہیں۔ طالبان کے سفری اجازت ناموں کو مشروط کرنا ہوگا۔ سلامتی کونسل اجلاس میں پاکستان کو نہ بلانے پر پاکستنانی مندوب نے سیکیورٹی کونسل کے صدر کو خط لکھ دیا۔
صدرِ سیکیورٹی کونسل کو لکھے گئے خط میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان گزشتہ 2 دہائیوں سے افغانستان کی صورتحال سے متاثر ہے۔ اگر ایک این جی او کو سلامتی کونسل اجلاس میں بلایا جاسکتا ہے تو پاکستان کو کیوں نہیں؟
یہ بھی پڑھیں: طالبان نے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کر لیا، افغان حکومت کا ترجمان ہلاک