واشنگٹن: مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں طاقت کے بل پر قائم ہونے والی حکومت کے قیام کو تسلیم نہیں کرسکتا۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری دورے کیلئے امریکا میں موجود مشیرِ قومی سلامتی نے واشنگٹن میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابل حکومت کو فوج کے بل پر فتح حاصل کرنے کی کوشش ترک کرنا ہوگی جبکہ مستقبل میں اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو وسیع تر حلقوں سے افغان نمائندے ان میں شریک ہونے چاہئیں۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کے پاس جو بھی اثر رسوخ تھا، اس نے استعمال کرکے دیکھ لیا۔ غیر ملکی افواج کا انخلاء ہمارے اثر و رسوخ کو کم کرنے کا سبب بنا۔ عالمی برادری کو بھی سمجھنا ہوگا کہ امریکا کا مفاد سیاسی سمجھوتے میں ہے۔ زمینی حقائق سامنے رکھیں اور تشدد روکیں۔
بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تریمورتی کی زیر صدارت اقوامِ متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کا اجلاس کل ہوگا، جس کا مطالبہ افغان وزیرِ خارجہ محمد حنیف اتمر نے 2 روز قبل بھارتی ہم منصب جے شنکر سے کیا تھا جبکہ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ہم افغانستان میں امارتِ اسلامی کی بحالی کے حامی نہیں ہیں۔
امارتِ اسلامی کیا ہے؟
افغان طالبان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف شہروں پر قبضہ کر رہے ہیں اور متعدد علاقوں میں تاحال لڑائی جاری ہے جن کا کہنا ہے کہ ہم امارتِ اسلامی قائم کرکے رہیں گے یعنی افغانستان ایک ایسی ریاست ہوگی جہاں اسلامی شریعت نافذ کی جائے گی۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ، عالمی برادری اور بالخصوص امریکا امارتِ اسلامی کے قیام کے مخالف اور افغانستان میں عوامی حمایت یافتہ، خصوصاً جمہوری حکومت کے قیام کے حق میں ہیں جو عوام کے ووٹوں سے اقتدار کی مسند پر براجمان ہوسکے۔
افغانستان کی صورتحال
ملک کے مغربی شہر ہرات اور جنوب میں قندھار، لشکر گاہ اور دیگر علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے افغان فورسز اور طالبان کی لڑائی شدت اختیار کرچکی ہے۔ گزشتہ 1 ہفتے سے مسلسل گولیاں، راکٹ حملے اور گولہ بارود کا استعمال جاری ہے، جس پر مقامی آبادی کو تشویش لاحق ہے۔
لشکر گاہ میں طالبان کی تلاش کیلئے افغان فورسز کا سرچ آپریشن چل رہا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں طالبان سے لڑائی بھی عروج پر ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ہم گورنر آفس اور پولیس ہیڈ کوارٹر کے قریب پہنچ چکے ہیں تاہم افغان حکومت کا کہنا ہے کہ ہم گزشتہ روز طالبان کے بڑے حملوں کو پسپا کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد، مظلوم کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے ریلی