ملک میں کورونا اور تعلیمی نقصان، کیا طلبہ کو پروموٹ کرنا واقعی مسئلے کا حل ہے ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

NCOC to decide fate of schools today as Omicron increases Pakistan's

پاکستان میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے کورونا وائرس ملک کے دیگر شعبوں کے متاثر کرنے کے علاوہ تعلیم کو بری طرح متاثر کرنے کا سبب بن رہا ہے، پنجاب میں موسم گرما کی تعطیلات نجی و سرکاری تعلیمی ادارے پیر سے کھل گئے جبکہ پنجاب بھر میں سرکاری و نجی اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیوں میں بھی چھٹیوں کے بعد بحال ہوگیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر طلبہ کی جانب سے ایک بار پھر وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود سے نویں اور گیارویں جماعت کے طلبہ کی طرف سے پروموٹ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

کورونا کی صورتحال
حکومت کی جان توڑ کوششوں کے باوجود ملک میں کورونا کی وباء پر قابو نہیں پایا جاسکا اور ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے وفاق نے دوبارہ ملک بھر میں سختیاں شروع کردی ہیں اوروفاق نے 3اگست سے بازار رات 8بجے اور ہفتے میں 2دن کاروبار کی بندش کا فیصلہ کیا ہے۔

انڈور ڈائننگ بند اور آؤٹ ڈور ڈائننگ رات دس بجے تک کھلی رہے گی، ٹیک اوے اور ہوم ڈیلیوری کی 24گھنٹے اجازت ہو گی۔ شادیوں میں 400 سے زائد افراد کو بلانے کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ اجتماعات پر بھی اسی کا اطلاق ہو گا۔صرف ویکسی نیشن کرانے والوں کو شادی میں جانے کی اجازت ہوگی،پبلک ٹرانسپورٹ پر مسافروں اور دفاتر میں ملازمین کی تعداد بھی 50 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بندشوں کا اطلاق 3 اگست سے 31 اگست تک ہوگا۔

این سی اوسی
وفاقی وزیر و سربراہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اسد عمر کاکہناہے کہ اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے،ملک میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے نئی پابندیوں کا فیصلہ کیا گیا ہے،وزیراعظم کی منظوری کے بعد کچھ فیصلے کیے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ کورونا کی صورتحال کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام مارکیٹیں ہفتے میں دو دن بند رہیں گی البتہ اس بات کا اختیار صوبے کو ہو گا کہ وہ کن دو دنوں میں چھٹی کریں گے۔

جن شہروں میں پابندیوں کا اطلاق ہو گا ان میں صوبہ پنجاب میں راولپنڈی، لاہور اور فیصل آباد شامل ہیں، خیبر پختونخوا میں پشاور اور ایبٹ آباد، صوبہ سندھ میں کراچی اور حیدرآباد میں 8 تاریخ تک پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔اگر مثبت کیسز کی شرح برقرار رہتی ہے تو کراچی اور حیدرآباد میں 8 تاریخ کے بعد بھی یہ پابندیاں لاگو رہیں گی۔اسلام آباد کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں میرپور اور گلگت بلتستان میں گلگت اور اسکردو میں بھی ان پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔

تعلیم کا نقصان
حکومت کے اقدامات کی وجہ سے جہاں تعلیم کا نقصان ہورہا ہے وہیں طلبہ اور والدین بھی سخت ذہنی اذیت سے دوچار ہیں کہ اگر واقعی چوتھی لہر بچوں کو متاثر کرسکتی ہے تو پھر پہلے کیوں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا اور ابھی امتحانات کا انعقاد باقی ہے اور اگر امتحانات کے دوران بچوں میں وباء زور پکڑتی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔

پاکستان میں مارچ 2020ء میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اب تک ملک میں تعلیمی سلسلہ مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکا، سندھ میں ابھی مکمل تعلیمی ادارے نہیں کھلے،تاہم وفاق اور دیگر صوبوں نے دوبارہ تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

طلبہ کا مطالبہ
پنجاب میں نویں اور گیارویں جماعت کے امتحانات کیلئے طلبہ کی تیاری مکمل نہیں ہے اورحکومت کی جانب سے بار بار تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبہ شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں،تمام تر پابندیوں اور لاک ڈاؤن کے پیشِ نظر صرف اتنا کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں تعلیم کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔

آن لائن نظامِ تعلیم پہلے ہی ناکام ہوچکا ہے جبکہ باربار کی بندشوں کی وجہ سے طلبہ کا دل تعلیم سے اچاٹ ہوگیا ہے اور طلبہ وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود سے پروموٹ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ملک کا تعلیمی نظام پہلے ہی تباہ حال تھا جسے کورونا وائرس نے تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے۔

مسئلے کا حل
کورونا کیسز کم ہونے پر تعلیمی ادارے کھولے جاتے ہیں، پھر کورونا کی نئی لہر آتی ہے اور پھر تعلیمی ادارے بند کردئیے جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے رہنما ہدایات کی پیروی ایک عام دستور ہے تاہم پاکستان میں اس کی کھل کر دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔ وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہمیں شکایات ملی ہیں کہ کچھ تعلیمی ادارے مکمل طور پر کھلے رہتے ہیں۔

اگر قانون کی خلاف ورزی دیکھی گئی تو اداروں کو سیل کردیں گے۔حالات کے پیش نظر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تعلیم سلسلہ بحال کرنے سے پہلے تمام متعلقہ اداروں کو اعتماد میں لیا جائے اور اگر کورونا کے خدشات موجودہوں تو انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کے بجائے انتظار کیا جائے اور اگر تعلیمی سلسلہ بحال کرنا مقصود ہوتو پہلے تمام ترحفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جائے اور پورا سال تعلیم سے دور طلبہ کو فوری امتحانات پر مجبور کرنے کے بجائے کچھ وقت دیا جائے تاکہ باربار پروموٹ کرنے کے مطالبات سامنے نہ آئیں۔

Related Posts