آئی ایم ایف کا لچک کا مظاہرہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر خزانہ شوکت ترین نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں چھوڑ رہا ہے اور نہ ہی اسے معطل کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں 2021-22کے بجٹ کو عالمی مالیاتی ادارے کی طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی پر کوئی نیا ٹیکس عائد کیے بغیر متعارف کرانے کے بعد کافی قیاس آرائیوں کا سامنا ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کے مالی اخراجات، خاص طور پر ٹیکس اور توانائی کے شعبوں میں اصلاحات، اور معاشرتی اخراجات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے لچک دکھائی ہے اور بیل آؤٹ پروگرام میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا عملہ حالیہ دورے کے دوران بات چیت مکمل کرنے سے قاصر تھا لیکن وہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے اور پالیسیوں پر عمل درآمد میں تیزی لانے میں مصروف رہیں گے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کی جانب سے بات چیت جاری رکھنے اور اختلافات کو کم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، مگراگلے جائزے تک اس پروگرام کو روک دیا گیا ہے جو رواں سال ستمبر میں تاخیر کا شکار ہے۔ اقتصادی پالیسی کو استحکام سے نمو تک تبدیل کرنے کی نشاندہی کی گئی تھی کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکل سکتا ہے لیکن وزیر خزانہ نے اس طرح کے کسی امکان کو مسترد کردیا ہے۔

بجٹ کا اعلان کرنے سے قبل، آئی ایم ایف نے حکومت سے ایک سو پچاس ارب روپے انکم ٹیکس لگانے اور بجلی کے نرخوں اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو کہا تھا۔ وزیر خزانہ نے عوا م کے لئے مہنگائی کے اقدامات سے انکار کیا اور ان سے صلاحیت بڑھانے پر توجہ دینے کو کہا۔ یہ پالیسی میں نمایاں تبدیلی تھی کیونکہ آئندہ برسوں میں حکومت اقتصادی ترقی پر زیادہ توجہ مرکوز کررہی ہے۔

پاکستان کے غیرملکی ذخائر کو بڑھانے کے لئے ڈھائی لاکھ ڈالر کے یورو بانڈز لانچ کرنے کے منصوبے کے اعلان کے بعد اس کی حوصلہ افزائی ہوگئی ہے۔ اس نے سکوک بانڈز جاری کرنے کا بھی اہتمام کیا ہے جس کے لئے ہوائی اڈوں اور موٹر ویز سمیت متعدد اثاثوں کو گروی دے دیا گیا ہے۔ یورو بانڈز اگلے تین سے چھ ماہ میں اسی وقت جاری کیے جائیں گے جب آئی ایم ایف نے پاکستان کے معاملے کا جائزہ لیا۔

شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی اعشاریوں میں کمی آئی ہے، کیونکہ آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھی ہیں، جس میں سود کی شرح کو 13فیصد تک بڑھانا، روپے کی قدر میں کمی اور محصولات میں اضافے شامل ہیں۔کورونا وباء نے بھی ملک کی معیشت کو متاثر کیا ہے،مگر ہوسکتا ہے کہ معیشت اب کچھ سکون کی سانس لے سکے، لیکن ہمیں معیشت کی ترقی کے لئے ابھی بہت طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔

Related Posts