واشنگٹن: امریکہ کی جو بائیڈن حکومت نے مشرقِ وسطیٰ میں افواج اور اسلحے میں کمی لانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا نے افغانستان سے فوج نکالنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں بھی عسکری اثرو رسوخ کم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے افواج اور میزائلوں کی تعداد میں کمی لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی کم ہوئی ہے جس کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں تعینات فوج کی تعداد میں کمی کا فیصلہ سامنے آیا۔ امریکی حکومت خطے میں نصب میزائلز کی تعداد بھی کم کر رہی ہے۔
اس حوالے سے وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، اردن، ایران اور کویت میں نصب پیٹریاٹ میزائل بیٹریوں میت دفاعی نظام بھی ہٹا دیا جائے گا جو سابق امریکی حکومت اور ٹرمپ کے عہدِ صدارت میں نصب کیے گئے۔
امریکی محکمۂ دفاع (پینٹا گون) کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی تعداد میں بھی کمی کی جائے گی تاہم دوست خلیجی ممالک میں فوجی اڈے مکمل طور پر بند نہیں کیے جائیں گے اور بھاری تعداد میں امریکی افواج مشرقِ وسطیٰ میں موجود رہیں گی۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل امریکا نے پاکستان سے فوجی اڈے دینے کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیرِ اعظم عمران خان نے امریکا کو فوجی اڈے دینے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔
گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان نے ٖغیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں کارروائی کیلئے امریکا کو کسی صورت اپنے اڈے نہیں دے گا۔امریکا کو افغانستان میں فضائی آپریشن کیلئے ہماری حکومت ائیر بیس نہیں دے سکتی۔
مزید پڑھیں: وزیرِ اعظم نے امریکا کو فوجی اڈے دینے سے صاف انکار کردیا