امریکی سینیٹر کرس وان ہولین نے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی بین الاقوامی این جی اوز کو مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کشمیر جانے کی اجازت دی جائے۔
پاکستان میں پولیٹیکل ایکشن کمیٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران امریکی سینیٹر کرس وان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اسے ہٹایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: مدینہ میں بس حادثہ ،10پاکستانیوں سمیت35عمرہ زائرین جاں بحق
امریکی سینیٹر نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، صوبہ پنجاب کے شہر ملتان اور آزاد کشمیر کا دورہ کیا اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ لی۔
یاد رہے کہ نریندر مودی حکومت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جبکہ سینیٹر کرس وان ہولین نے 5 اکتوبر کو بھی مظلوم کشمیریوں پر مسلسل کرفیو کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹر کرس ہولین حقائق جاننے کے لیے مقبوضہ کشمیر جانا چاہتے تھے اور انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹا کر ذرائع ابلاغ فوری طور پر بحال کرے۔
سینیٹر کرس ہولین نے کہا کہ بھارت میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر مجھ سمیت متعدد امریکی سینیٹرز کو شدید تشویش ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت گرفتار کشمیریوں کو فی الفور رہا کرے۔
مزید پڑھیں: بھارت کا امریکی سینیٹر کرس ہولین کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دینے سے انکار