اسلام آباد: وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے نئے مالی سال کے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 118 ارب روپے رکھنے پر وزیرِ اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کیلئے ملکی تاریخ کا بہترین بجٹ پیش کیا گیا۔ ترقیاتی اخراجات 37 ارب روپے کردئیے گئے ہیں۔
پیغام میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ن لیگی دورِ حکومت کے آخری سال میں اسی شعبے میں زیادہ سے زیادہ 18 ارب روپے خرچ کیے گئے تھے، دوسری جانب بار بار کی ضروریات کیلئے 66 ارب اور خصوصی اضافے کے ساتھ 15 ارب مزید رکھ دئیے گئے۔
وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ مجموعی طور پر 81 ارب روپے اضافے کے ساتھ ہائر ایجوکیشن کا بجٹ 118 ارب روپے تک جا پہنچتا ہے۔ وزیرِ تعلیم کی حیثیت سے وزیرِ اعظم عمران خان کا شکرگزار ہوں۔
Most pro Higher education budget ever. Development spending enhanced to 37 billion. The maximum spent by N in its last year was 18 billion. On the recurring side 66 billion plus special addition of 15 billion making it over 81 billion. Total allocation to HE 118 Billion. Thx PMIK
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) June 12, 2021
وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ مجموعی طور پر 81 ارب روپے اضافے کے ساتھ ہائر ایجوکیشن کا بجٹ 118 ارب روپے تک جا پہنچتا ہے۔ وزیرِ تعلیم کی حیثیت سے وزیرِ اعظم عمران خان کا شکرگزار ہوں۔
دوسری جانب عمار علی جان نامی سوشل میڈیا صارف نے وزیرِ تعلیم کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ 18-2017ء کے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کیلئے 35 ارب رکھے گئے جسے 2019ء میں پی ٹی آئی نے 29 ارب کردیا۔
عمار علی جان نے کہا کہ ایچ ای سی کے سابق چیئرمین طارق بنوری نے یونیورسٹیز میں مالیاتی بحران کو بے نقاب کیا جس پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ہم ہائر ایجوکیشن پر 1 فیصد سے بھی کم خرچ کر رہے ہیں جس پر خوشی کا اظہار نہیں کیا جانا چاہئے۔
وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ جو بجٹ رکھا گیا تھا، اس کی بجائے یہ دیکھیں کہ بجٹ خرچ کتنا کیا گیا۔ اگر بجٹ استعمال ہی نہیں ہوا تو رکھنے کا کیا فائدہ؟ ن لیگ نے اپنے دورِ حکومت کے آخری برس 18 ارب خرچ کیے جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے جو اضافی 81 ارب روپے رکھے وہ 20 فیصد کا اضافہ ہے جو تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔
Just check the spending figures not allocation. What’s the use of allocation if not utilised. Total spent on the development side by Pmln govt in its last year was 18 billion. On the recurring side allocation of 81 billion is a 20% jump and the most ever https://t.co/jGinOxldZ6
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) June 12, 2021
خیال رہے کہ اِس سے قبل وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا جس میں ہائر ایجوکیشن پر 66 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، پی آئی اے کو 20 اور پاکستان اسٹیل کو 16 ارب روپے دیئے جائیں گے۔
گلگت بلتستان کے لیے 47 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،آزاد کشمیر کے لیے 60 ارب روپے مختص کیے گئے،نئی مردم شماری کے لیے 5 ارب روپے مختص کئے ہیں ،بلدیاتی انتخابات کے لیے 5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
ہائیڈرو پاور پروجیکٹس سے بجلی پیدا کرنے کیلئے ساڑھے 5 ارب روپے رکھے گئے، سکینڈری ٹرانسمیشن لائنز حیدرآباد اور سکھر کیلئے 12 ارب روپے رکھے گئے، کوئلے کی مدد سے بجلی پیدا کرنے کیلئے 22 ارب رکھے گئے ہیں۔
کورونا سے نمٹنے کیلئے 100 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں،پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے 100 ارب روپے رکھے گئے، سندھ کی ترقی کیلئے 19.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سرکاری ملازمین کیلئے ایڈہاک پیکیج،8ہزار 487 ارب کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش