کرپٹ تعلیمی نظام

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یونیسف پاکستان کے مطابق، ملک میں 5 سے 16 سال کی عمر کے تقریباً 22 ملین سے زائد بچے اسکول نہیں جاتے، پاکستان میں پچھلی چند دہائیوں میں اگر دیکھا جائے تو تعلیم کا شعبہ رشوت ستانی اور بدعنوانیوں کے ساتھ ساتھ مختلف تنازعات کا شکار رہا ہے۔

اپنے تعلیمی نظام کے حوالے سے پاکستان کو آج کل متعدد مسائل کا سامنا ہے، جس میں نصاب، نظام تعلیم، مطالعے کے پروگراموں میں یکسانیت، غربت، صنفی عدم مساوات اور بہت سارے مسائل شامل ہیں۔ ہمیشہ سے عدم توجہ کا شکار ہمارا نظام تعلیم مزید پیچیدگیوں کا شکار ہوتا جارہا ہے۔

گزشتہ دنوں میں جو حقائق سامنے آئے ان کے مطابق ملک میں گھوسٹ اسکولوں کو چلانے کا انکشاف ہوا ہے، اگرچہ، عالمی سطح پر دیکھا جائے تو گھوسٹ اسکولوں چلانا سب سے بڑا جرم تصور کیا جاتا ہے، جبکہ پاکستان میں اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔

غریبوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے دیئے جانے والے فنڈز،اساتذہ کی تنخواہوں اور اسکولوں کی دیکھ بھال کے لئے جاری کئے گئے فنڈز بد عنوان عناصر کی جیب میں چلے جاتے ہیں، اس قسم کے واقعات معمول بن چکے ہیں اور یہ سب ہوتے ہوئے کئی سال گزر چکے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کرپٹ عناصر اس سسٹم کو شکست دے چکے ہیں، جبکہ حکومتی عہدیداروں کو رشوت کے عوض چپ کرادیا جاتا ہے اور پیسہ کمایا جاتا ہے۔

اگرچہ اساتذہ کو قومی ٹیسٹنگ سروس کے ذریعہ ملازمت پر رکھا جا رہا ہے، لیکن سیاسی تقرریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ یہاں تک کہ اعلی تعلیمی اداروں کے چانسلرز کو ان کی وابستگی یا حکمران جماعت سے تعلقات کے بدلے اب بھی اعلیٰ عہدوں سے نواز جاتا ہے۔

بدعنوانیوں کے ساتھ ساتھ، تعلیم کے لئے بجٹ مختص کرنا بھی ایک مسئلہ ہے۔ دوسرے شعبوں کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو تعلیم کے شعبے کے لئے پاکستان میں بجٹ ناقابل یقین حدتک کم رکھا جاتا ہے، دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان تعلیم پر کم خرچ کرتا ہے۔

اس کم بجٹ کی وجہ سے، حکومت کو تعلیمی پروگراموں کی حمایت کے لئے غیر ملکی امداد یا گرانٹ پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جس سے کرپٹ عناصر کے لئے راہ ہموار ہوجاتی ہے، مثال کے طور پر، یو ایس ایڈ اور اقوام متحدہ کے پروگراموں نے تعلیم کی بہتری کے لئے پاکستان میں اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں لیکن پاکستان کو اس کے لئے بہت کچھ کرنا باقی ہے کیونکہ زیادہ تر رقم بدعنوانیوں کے ذریعے ضائع ہوجاتی ہے۔

امتحانات کا نظام ایسا ہے کہ، اس سے بدعنوانی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ متعدد مرتبہ ایسا ہوتا ہے پرچے آن لائن لیک کردیئے جاتے ہیں، جب کہ دوسری جانب طلباء سے رشوت لے کر نقل کرانے کے واقعات بھی عام ہیں۔

تعلیم قوموں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ کسی ملک کے انسانی وسائل کو متعلقہ مہارت، علم اور قابلیت سے آراستہ کرتی ہے جس کے باعث وہ درپیش مسائل سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں، پاکستان میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک مضبوط، موثر اور جدید آزمائشی نظام کی ضرورت ہے۔

جب تک حکومت بدعنوانیوں کی اصل وجوہات سے نمٹنے اور ان کا سدبات کرنے میں سنجیدہ نہیں ہوجائے گی، مسئلہ برقرار رہے گا اور وقت کے ساتھ بدعنوانی میں بھی اضافہ ہوگا، جس کے نتیجے میں تعلیم کے معیار میں مزید کمی واقع ہوگی۔

Related Posts