مولانافضل الرحمان نے حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کاامکان مستردکردیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

molana-fazal-ur-rehman
(فوٹو: آن لائن)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نےحکومتی کمیٹی سے مذاکرات کا امکان مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے استعفے سے پہلے حکومت سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قوم نے10ماہ میں جعلی الیکشن کے نتائج دیکھ لیے ہیں، 400ادارے بیچے جا رہے ہیں ، عوام کی ایک ہی آواز ہے کہ نئے انتخابات کرائے جائیں جن کے نتائج قبول کریں گے ۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ نہ انہیں کسی حکومتی کمیٹی کا علم ہے اور نہ ہی کسی نے ہم سے رابطہ کیا ہے، مذاکرات صرف وزیراعظم کے استعفے کے بعد ہوں گے۔

واضح رہے کہ آج وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی کی کور کمیٹی اجلاس میں جے یو آئی (ف) سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کامولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کا فیصلہ

وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کا کہناتھا کہ ہم سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے کی صلاحیت اور جذبہ رکھتے ہیں جس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے پرویز خٹک کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمٰن سے مذاکرات کے لیے مختصر کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی ہے۔

Related Posts