لاہور:ورلڈ بیچ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والے ریسلر انعام بٹ قطر سے وطن واپس پہنچ گئے، لاہور ایئر پورٹ پر ان کا ڈھول کی تھاپ پر استقبال کیا گیا۔
انعام بٹ نے دوحہ میں ہونے والے اینوک ورلڈ بیچ گیمز میں جارجیا کے پہلوان کو شکست دے کر گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔لاہور ایئر پورٹ پر ریسلر انعام بٹ سینے پر طلائی تمغہ سجائے پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا، ڈھول کی تھاپ، پھولوں کے ہار اور انعام بٹ زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔
ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریسلر انعام بٹ نے کہا کہ وہ اس عزم کے ساتھ گیمز میں گئے تھے کہ میڈل کو کشمیری بہن بھائیوں کے نام کریں گے جن پر بھارت کی جانب سے بہت ظلم و ستم کیا جا رہا ہے۔انعام بٹ کا کہنا ہے کہ وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں، ساؤتھ ایشین گیمز کے لیے کیمپس کا انعقادہونا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ میڈلز جیت سکیں۔
انعام بٹ نےکہا کہ بین الاقوامی سطح پر یہ ان کا چوتھا گولڈ میڈل ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ میڈل ورلڈ بیچ گیمز میں حاصل کیا جہاں پاکستان کی جانب سے نمائندگی کرنے والا میں واحد ایتھلیٹ تھا۔
انعام بٹ نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئے اور اس کی وجہ سب کی جانب سے حوصلہ افزائی ہے، محکمہ واپڈا کے علاوہ پاکستان اسپورٹس بورڈ پنجاب اور میڈیا نے بہت سپورٹ کیا۔
قومی پہلوان نے کہا کہ یہ اچھی روایت ہے کہ دوسرے کھیلوں کے کھلاڑی بھی حوصلہ افزائی کیلئے آگے آ رہے ہیں، شعیب ملک اور وہاب ریاض سمیت کئی کرکٹرز نے سوشل میڈیا پر پیغامات بھیجے جس سے بہت حوصلہ ملا۔
انعام بٹ نے کہا کہ ایونٹ میں شرکت سے قبل ہی کہا تھا کہ میڈل کشمیری بہن بھائیوں کے نام کروں گا، خوشی ہے کہ میڈل جیتا ہوں جو اب میں کشمیری عوام کے نام کر رہا ہوں جن پر بہت ظلم و ستم ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہدف ساؤتھ ایشین گیمز ہیں، اس میں کئی پہلوان مختلف کیٹگریز میں حصہ لیں گے تاہم تاحال باقاعدہ کیمپ کا انعقاد نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ پہلوان وسائل کی کمی کا شکار ہیں کیمپ لگنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ میڈلز جیت سکیں۔