پاکستان نے بھارت میں اسمگلروں سے ایٹم بم میں استعمال ہونے والی یورینیم مواد برآمد ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں 7 کلوگرام قدرتی یورینیم غیر مجاز افراد سے قبضے میں لیے جانے پر کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔پاکستان کاکہنا ہے کہ ایٹمی مواد کی حفاظت تمام ممالک کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، ایٹمی مواد بھارت میں ایک عام شخص سے ملنا عجیب بات ہے۔
بھارت میں گزشتہ ہفتے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کو اطلاعات ملی تھیں کہ کچھ لوگ یورینیم کی فروخت کیلئے خریدار ڈھونڈ رہے ہیں جس کے بعد ملزمان کیلئے جال بچھایا گیا اور انہیں کارروائی کر کے گرفتار کیا گیا۔
ملزمان کے قبضے سے 7 کلو گرام سے زائد یورینیم برآمد ہوا جس کی مالیت 21 کروڑ بھارتی روپے بتائی جارہی ہے۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ضبط کیا گیا یورینیم بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے جہاں کی جانچ کی جارہی ہے جبکہ کیس انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سپرد کر دیا گیاہے۔
بھارت میں قدرتی یورینیم کی برآمدگی کا واقعہ پہلی بار رونما نہیں ہوا بلکہ 2016میں بھی دو افراد سے آٹھ کلو گرام خام یورینیم برآمد کیا گیا تھا جبکہ رواں برس 13مارچ کو نیپال میں ایک شخص سے ڈھائی کلو گرام یورینیم پکڑا گیا جسے بھارت سے اسمگل کیا گیا تھا۔ بھارت میں سات کلو گرام کی برآمد کا یہ تازہ واقعہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ اسے یونہی نظر انداز کیا جائے کیونکہ یورینیم کوئی عام استعمال کی چیز نہیں ہے۔
اتنی بڑی مقدار میں حساس ایٹمی مواد ریاست کے کنٹرول سے باہر کیسے آیا یہ سوال ہے جسکا جواب تلاش کرنا کیا خود عالمی ایٹمی ایجنسی ائی اے ای اے کی ذمہ داری نہیں ہے کیونکہ اسمگلر تابکاری مواد کو کسی بھی ہتھیار سے جوڑ کر دھماکہ کر سکتے ہیں جس سے ڈرٹی بم کا نام دیا گیا ہے۔
بھارت میں بڑی مقدار میں یورینیم کی چوری عالمی برادری کیلئے ایک سوالہ نشان ہے، ممبئی میں جوہری مادے کی چوری کا واقعہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کو ظاہر کرتا ہے اوریہ ملک دنیا کی جوہری تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
بھارتی حکام معاملے کی جامع تحقیقات کروائیں کہ بڑی مقدار میں حساس ایٹمی مواد ریاست کے کنٹرول سے باہر کیسے نکلا؟ اور بھارتی حکام ان وجوہات کی بھی نشاندہی کریں جن کے باعث قدرتی یورینیم چوری ہوا۔
ایٹمی موادکی سیکورٹی تمام ممالک کی اوّلین ترجیح ہونی چاہیے اور بڑی مقدار میں قدرتی یورینیم کی چوری کے معاملے کی تفصیلی تحقیقات ہونی چاہیے۔
یہ جاننا ضروری ہے کہ بڑی مقدار میں یورینیم ریاستی کنٹرول سے کیسے باہر دستیاب تھا؟ ،حکومت پاکستان کو اس سلسلے میں جاندار موقف اپنا کر بھارت کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔