سفارتکاروں کا احتساب

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بیرون ممالک میں سفارتخانوں میں خدمات سر انجام دینے والے سفارتکار وہ سرکاری ملازمین ہوتے ہیں جو اکثر تادیبی کارروائیوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ پاکستانی تارکین وطن اور بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کے ساتھ متعدد ایسے واقعات ہوتے ہیں، جب مصیبت کے وقت سفارت خانے ان کی مدد نہیں کرتے۔

وزیر اعظم عمران خان نے بیرون ممالک میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے کی سرزنش کی ہے اور کہا ہے کہ سفارتخانے پاکستانی تارکین وطن کی فلاح و بہبود کے لئے اپنا کام پورا نہیں کررہے، خاص طور پر مزدوروں کے ساتھ معاملات کرتے وقت سفارتخانوں کا رویہ نازیبا ں ہوتا ہے، اس حوالے سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے متعدد واقعات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ان ممالک میں بڑی تعداد میں پاکستانی کمیونٹی رہائش پذیر ہے جو عا م مزدور کی حیثیت سے یا مختلف ملازمتوں کے طور پر کام کرتی ہے،جنھیں قانونی طریقہ کار کا کوئی علم نہیں ہے۔ سفارت خانوں کا کام ہوتا ہے کہ انہیں ہر معاملے میں سہولت فراہم کریں اور قونصلر رسائی فراہم کریں، مگر بیرون ممالک میں موجود ہمارے سفارتخانے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مایوس کن کردار ادا کررہے ہیں۔

غیر ملکی سفارتخانوں کے عہدیدار وں کو وزیر اعظم کی جانب سے ایکشن لئے جانے پر دھچکا لگا ہے، اس حوالے سے بعض ریٹائر ہوجانے والے سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ اس سارے معاملے کو ٹی وی اور سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کرنا چاہئے تھا، وزیر اعظم ایکشن لینے کے دوران کچھ زیادہ ہی آگے نکل گئے، جبکہ بعض دوسرے افراد کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو اس صورتحال پر ایکشن لینا چاہئے تھا مگر دنیا کے سامنے یہ بات آشکار نہیں ہونی چاہئے تھی، یہ بات یقینی ہے کہ وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ایک مثبت کوشش کی تھی۔

حکومتی وزراء کی جانب سے وزیر اعظم کے اس اقدام کا دفاع کیا گیاہے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوال کیا ہے کہ سفارت خانوں تک رسائی روکنے اور دوسرے ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی خدمت نہ کرنے پر سفارتی عملے کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہئے؟۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے جب وزیر اعظم طاقتورکے خلاف اور کمزور کے ساتھ ہے۔

وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں لیکن انہوں نے وبائی امراض اور ضرورت کے وقت شہریوں کو وطن واپس لوٹنے کے لئے سفارتکاروں کی بھی تعریف کی ہے۔سفارتی تعلقات کو بحال رکھنے اور اوورسیز پاکستانیوں کی مدد کے لئے سفارت کاروں کو مقرر کیا جاتا ہے، اووسیز پاکستانی نہ صرف ملک میں ترسیلات زر لاتے ہیں بلکہ ان کے حقوق بھی موجود ہیں جن کو یقینی بنانا ہوگا۔ سینئر سفارت کاروں کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے پر ان کے خلاف ایکشن لینے کا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts