اسلام آباد: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ بھارتی ہندوتوا نظریہ جنوبی ایشیاء کے امن کیلئے مسلسل خطرہ ہے۔
بھارت کا بڑھتا جنگی جنون دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے، بھار ت کلبھوشن جادیو جیسے جاسوس بھیج کے پاکستان کے امن کیلئے خطرات پیدا کر رہا ہے، جنوبی ایشیاء کے امن و استحکام کو چیلنجز درپیش ہیں۔ منگل کو سنٹر فار ایرواسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہاکہ ایئر چیف مارشل کلیم سعادت کی دعوت پر آیا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی معاشی صورتحال توجہ کی طلبگار ہے۔
انہوںنے کہاکہ عالمی گورننس اور معیشت ترقی کی مراحل طے کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کی معاشی ترقی کے باعث پاکستان اور دنیا کے درمیان تفاوت بڑھ رہا ہے۔جنرل زبیر محمود حیات نے کہاکہ معاشی تنزلی کے باعث اسلاموفوبیا جیسے تصورات پروان چڑھ رہے ہیں،عالمی اور معاشی سطح پر طبقاتی تفریق بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں بڑھتی ہوئی پاپولزم اور بڑھتی انتہا پسندی لمحہ فکریہ ہے۔
انہوںنے کہاکہ بھارت کا بڑھتا جنگی جنون دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت دنیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ کر رہا ہے، جنوبی ایشیاء کے امن و استحکام کو چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارتی معاشرہ انتہا پسندی کیطرف جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارتی ہندوتوا نظریہ جنوبی ایشیاء کے امن کیلئے مسلسل خطرہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت میں موجود مسلمان مدد کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔جنرل زبیر محمود حیات نے کہاکہ بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے،لاکھوں کشمیری شہید ہوچکے ہیں، کشمیری آج بھی پاکستانی جھنڈے میں دفن ہوتے ہیں۔جنرل زبیر محمود حیات نے کہاکہ بھارت مسلسل کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی کر رہا ہے،کشمیری نوجوان غائب کیے جا رہے ہیں، کشمیر کو نہ صرف عالمی بلکہ لوکل میڈیا کے لیے بھی ناقابل رسائی بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مخصوص جغرافیائی اہمیت ہے، سی پیک کو گیم چینجر کہا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کلبھوشن جادیو جیسے جاسوس بھیج کے پاکستان کے امن کیلئے خطرات پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان خطے کے ممالک معاشی ترقی کیلئے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے ۔ڈاکٹر عشرت حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب تک ملک میں سیاستی استحکام نہیں ہوا گا ۔
ملک میں معاشی ترقی نہیں ہو سکتی۔ انہوںنے کہاکہ سرمایہ کاری لانے کے لیے معاشی پالیسی کا تسلسل بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاشی عدم برابری بہت بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی اور لاہور میں پانچ فیصد آبادی کا سطح غربت سے نیچے ہونا ، اور بلوچستان ، خیبر پختوانخوا، دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب کے 26 اضلاع خط غربت سے نیچے ہیں، یہ قابل قبول نہیں۔