حضرت رُفیدہ الاسلمیہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حضرت رُفَیدہ بنت سعد الاسلمیہ کم و بیش 620 سن عیسوی میں پیدا ہوئیں جو طبی و سماجی حلقوں میں پہلی مسلمان خاتون نرس کے طور پر جانی جاتی تھیں اور یہ اسلام کے ابتدائی دور کی بات ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا نرسنگ کے میدان میں اعلیٰ مقام رکھتی تھیں اور جدید نرسنگ کی بانی سمجھی جانے والی نائٹ انجیل کے مقابلے میں رُفیدہ نے مسلم دنیا میں نرسنگ کا شعبہ 1200 سال قبل متعارف کرایا۔ آپ مدینہ میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے افراد میں شامل ہوئیں اور حضورِ اکرم ﷺ کے مدینہ منورہ پہنچنے پر آپ نے دیگر خواتین کے ساتھ مل کر آپ ﷺ کا استقبال کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صحابیہ کے رتبے پر فائز تھیں۔

حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا کے والد سعد الاسلمی ایک طبیب تھے جن سے آپ نے طبی تجربہ حاصل کیا۔ نرسنگ اور بیماروں کی دیکھ بھال کا شوق آپ کو ماہر معالج بننے میں معاون ثابت ہوا۔ جب مدینۃ النبی شہر بنا تو رسول اللہ ﷺ نے رُفیدہ رضی اللہ عنہا کو مسجد نبوی ﷺ کے سامنے ایک ہسپتال قائم کرنے کی اجازت دے دی۔

بہت سے غزوات کے دوران حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا نے فیلڈ ہسپتالوں میں خدمات سرانجام دیں۔ ہمارے نبی ﷺ زخمیوں کو آپ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجنے کا حکم دیا کرتے تھے تاکہ انہیں بہترین طبی علاج مہیا کیاجاسکے۔ جنگوں کے دوران بھی حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا زخمی سپاہیوں کی مدد کیا کرتی تھیں۔ اپ نے ساتھی خواتین کے ایک گروہ کی تربیت کی اور انہیں طبی خدمات مہیا کرنے میں ماہر بنا دیا جن میں امہات المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نام نمایاں ہیں۔

غزوۂ خیبر سے قبل جب مسلمان مجاہدین جہاد کی تیاری کر رہے تھے تو اس وقت رضا کار نرسوں کے ایک گروہ نے رسول اللہ ﷺسے جانثارانِ اسلام کے ہمراہ جنگ میں جانے کی اجازت مانگی تاکہ وہ غزوے کے دوران زخمی ہونے والے سپاہیوں کی طبی دیکھ بھال اور علاج مہیا کرسکیں۔ نبئ مکرم ﷺ نے تمام خواتین کو غزوے کیلئے ساتھ چلنے کی اجازت دے دی۔ رضا کار نرسوں نے اتنی اچھی خدمت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے رُفیدہ رضی اللہ عنہا کیلئے مالِ غنیمت میں سے اتنا ہی حصہ مقرر کیا جتنا کہ جہاد کرنے والے سپاہیوں کو عنایت کیا گیا تھا جس سے اسلام میں مردو زن کیلئے یکساں اجرت کے اصول کا تصور واضح ہوتا ہے۔

اسلام کی پہلی نرس حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا نے اپنی طبی مہارتوں اور تجربے کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کے اوّلین موبائل کیئر یونٹس بنائے جو معاشرے کی طبی ضروریات آسانی سے پوری کرسکتے تھے۔ عموماً ان کا کام حفظانِ صحت سے متعلق ہوتا تھا اور وہ مریضوں کی حقیقی طبی علاج معالجے سے قبل دیکھ بھال کیا کرتی تھیں۔

آپ رضی اللہ عنہا عام افراد میں بیماری اور اس کی وجوہات جاننے میں دلچسپی رکھتی تھیں۔ تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا حفظانِ صحت کی حوصلہ افزائی کیلئے غریب افراد کے ہاں کام کرتی تھیں اور کوشش کرتی تھیں کہ صحت خراب کرنے والے معاشرتی مسائل کا تدارک کیا جاسکے۔

امن کے دوران حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا انسانی ہمدردی اور سماجی بہبود کے کام کیا کرتی تھیں جن میں غریب افراد کی مدداور یتامیٰ اور مساکین کی امداد شامل تھی۔ آپ نے معذور افراد، ٖغرباء اور محتاج افراد کی ہمیشہ بڑھ چڑھ کر مدد کی۔

اہلِ مدینہ کو بہترین طبی دیکھ بھال اور تعلیم مہیا کرنے کے علاوہ حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا نے معاشرتی صحت سے متعلق پہلا ضابطۂ اخلاق تشکیل دیا۔ انہیں تاریخِ اسلام صابر و شاکر، جانثار اور بلند حوصلہ خاتون کے طور پر یاد کرتی ہے اور آپ رضی اللہ عنہا مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں پہلی خاتون تھیں جنہوں نے علاج کیلئے عملِ جراحی یا سرجری کی تکنیک استعمال کی۔

نرسنگ کے میدان میں خدمات کے اعتراف میں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی نے اپنے کالج آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری کا نام آپ رضی اللہ عنہا کے نام پر رکھا ہے اور یونیورسٹی آف بحرین نرسنگ کے میدان میں سالانہ رُفیدہ الاسلمیہ پرائز سے نوازتی ہے۔ ہمدرد یونیورسٹی دہلی نے حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا کے نام سے ایک نرسنگ کالج بھی قائم کیا۔

ہر سال بحریہ یونیورسٹی میں رائل کالج آف سرجنز اِن آئرلینڈ کی طرف سے کامیاب طلبہ کو ”نرسنگ میں رفیدہ الاسلمیہ انعام“ سے نوازا جاتا ہے۔ فاتح کو سینئر کلینکل طبی عملے کے ارکان منتخب کرتے ہیں، یہ صرف اسی کو ملتا ہے جو مریضوں کی عمدہ دیکھ بھال کرتا ہو۔

Related Posts