پاک روس تعلقات کی بحالی خوش آئند ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اور روس کے درمیان تقریباً ایک دہائی میں روسی وزیر خارجہ کی طرف سے پہلا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور سرگئی لیوروف کا یہ دورہ علاقائی حرکیات کو بدل سکتا ہے اورروسی وزیر خارجہ کے دورہ کے بعد روسی صدر صدر ولادیمیر پوتن کے پاکستان کے پہلے دورے کا راستہ بھی ہموار ہوسکتا ہے جو ایک تاریخی موقع ہوگا۔

سرگئی لیوروف کا یہ دورہ اس وقت عمل میں آیا جب ماسکو خطے میں اپنے قد کو بڑھانا چاہتا ہے ، خاص طور پر افغانستان میں جہاں روس امن عمل میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہاں اہم بات یہ ہے کہ اس وقت امریکا افغان طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر نظرثانی کر رہا ہے اور یکم مئی کی آخری تاریخ سے پہلے ہی فوجیوں کے انخلاء پر ہچکچا رہا ہے تاہم روس نے شریک ہوکر امن عمل کومزید تیز کردیا ہے اور طالبان اور افغان حکام کے مابین پچھلے مہینے بات چیت کی میزبانی کی۔ اس سے کئی دہائیوں پرانے تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے کی کوششوں میں روس اور پاکستان کے مابین تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

روسی وزیرخارجہ ہندوستان سے آئے تھے جس کے ساتھ ماسکو کا لمبا اور مضبوط رشتہ ہے۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بظاہر تبدیلی ایک حالیہ رجحان ہے۔

پاکستان نے 1980 کے دہائیوں کے دوران افغانستان پر حملہ کرنے والوں کے خلاف امریکا سے اتحاد کیا تھا۔ یہ ایک غیر معمولی نظارہ ہے کیونکہ روسی ایک ہی میز پر افغان طالبان کے ساتھ تنازعہ کی ثالثی کر رہے ہیں جبکہ امریکا کی طرف سے ایک طرف گھات لگائے بیٹھے ہیں۔

ماسکو اور اسلام آباد نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے ، روس نے پاکستان کو غیر طے شدہ فوجی سازو سامان فراہم کیا ہے اور دونوں نے مشترکہ مشقیں کی ہیں۔ روس کراچی اور لاہور کے مابین گیس پائپ لائن بھی بنا رہا ہے۔

پاکستان روسی ساختہ سپوتنک وی ویکسین کی پچاس ملین خوراکیں بھی خریدے گا اور اسے ریلوے ، دیوالیہ اسٹیل ملوں اور توانائی کے شعبے کو جدید بنانے کے لئے روسی مہارت حاصل ہوگی۔

پاکستان اور روس کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کو علاقائی تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ دونوں ممالک ہندوستان کو نقصان پہنچانے کے لئے ایک نیا تعلق قائم کر رہے ہیں۔اس دورے سے خطے میں خصوصاً پاکستان میں امریکا کا اثر و رسوخ کم ہوگا ہے جو چین اور روس کے قریب تر ہوتا جارہا ہے۔

خاص طور پر افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد یہ حیرت کی بات نہیں ہے۔ پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا کلیدی کھلاڑی ہے جبکہ چین نے ایران کے ساتھ بھی 25 سالہ معاہدہ کیا ہے۔ امریکیوں کے جانے کے بعد یہ یقینی ہے کہ خطے میں روس اور چین کنٹرول حاصل کرلیں گے۔

Related Posts