بائیڈن حکومت میں امریکا اور انڈیا کے تعلقات

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جو بائیڈن کو امریکی صدر کا عہدہ سنبھالے ہوئے دو ماہ ہوئے ہیں لیکن ابھی تک اُن کا پاکستان سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا ہے، دوسری جانب بائیڈن پہلے ہی پینٹاگون کے چیف لائیڈ آسٹن کو بھارت کے دورے پر بھیج چکے ہیں، جہاں انہوں نے چین کے بیانات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔

یہ دورہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے خراب تعلقات کو بحال کرنے کے ماحول کے دوران پہلی امریکی اور چینی سفارت کاروں کی ملاقات کے کچھ دن بعد ہوا ہے۔ دونوں فریقوں نے متنازعہ معاملات پر وسیع پیمانے پر دو ٹوک تبصرے کیے تھے۔بائیڈن نے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے اور چین کا مقابلہ کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات پر اپنے ملک میں تعریف حاصل کی ہے۔

چین کے ساتھ خطرناک سرحدی جھڑپوں کے بعد گذشتہ سال ہندوستان امریکہ کے قریب آیا تھا۔ واشنگٹن نے نگرانی ڈرون لیز پر دینے اور ہندوستانی فوجیوں کو سرد موسم کے سامان فراہم کرنے میں نئی دہلی کو مدد فراہم کی، امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ انہوں نے کبھی غور نہیں کیا کہ بھارت اور چین جنگ کے راستے پرچل رہے ہیں اور وہ کسی بھی جارحیت کے خلاف ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔دیکھا جائے تو بائیڈن انتظامیہ میں بھی امریکہ اور بھارت کے تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں، اس لئے پاکستانی حکام کو بھی اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ہندوستان اور امریکا مسلح ڈرون خریدنے کے منصوبے اور چین پر دباؤ بڑھانے کے لئے ڈیڑھ سو سے زیادہ جنگی طیاروں کے ایک بڑے آرڈر پر بھی تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ امریکہ نے بھارت کو روس سے ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے کی حوصلہ شکنی کی ہے۔

لائیڈ کے اس دورے سے قبل، ان پر زور دیا گیاتھا کہ وہ جمہوریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں،کسانوں اور صحافیوں کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کے حوالے سے بات کریں گے، لیکن جس خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملاقات میں اس ایجنڈے کو اہمیت ہی نہیں دی گئی، اس سے واضح ہے کہ امریکہ اور بھارت، چین کو روس سے دور رکھنے کے لئے اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

پالیسی میں تبدیلی کے دوران، پاکستان کے آرمی چیف جنرل باجوہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ”ماضی کو دفن کریں ” اور آگے بڑھیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ علاقائی تنازعات کے خاتمے میں امریکہ کا اہم کردار ہے۔ چونکہ پاکستان نے اپنے اتحادی چین کا ساتھ دیا ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ اچھی سوچ ہو کہ بائیڈن انتظامیہ خطے میں امن کی سہولت فراہم کرے گی۔ پاکستان کو اپنی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسے چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts