تل ابیب : اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے شامی حکومت کو کورونا وائرس کی ویکسین فراہم کرنے کے لیے روس کو 12 لاکھ ڈالر ادا کردیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ماسکو کی جانب سے کیے گئے معاہدے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت سے متعلق شرائط خفیہ ہیں جس کے بارے میں دونوں ممالک کی عوام کو کچھ بھی نہیں بتایا گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل شام کو ویکسین فراہم کررہا ہے جو اس کے دشمن ملک ایرانی افواج کی میزبانی کر رہا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل پر تنقید کی جارہی ہے۔
اس سے قبل یہودی ریاست نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو مناسب مقدار میں ویکسین فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اس معاہدے میں ایک بھی اسرائیلی ویکسین شامل نہیں ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے معاہدے کی بہت ساری تفصیلات اب بھی خفیہ ہیں۔
لیبر پارٹی کی رہنما میراف مائیکل نے اسرائیل کی خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاہدے اور نیتن یاہو کے سینسرشپ کے سیاسی اور نامناسب استعمال پر تبادلہ خیال کریں۔
انہوں نے اسرائیلی ریڈیو پر کہا کہ ‘کیوں اسرائیلی شہریوں کو ہمیشہ غیر ملکی میڈیا سے ایسی چیزوں کے بارے میں جاننے کو ملتا ہے جو ان کے وزیر اعظم ان سے چھپاتے ہیں’۔
اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں پڑوسی ملک شام جانے والی ایک نوجوان خاتون کو گھر واپس لانے کے لیے روسی ثالثی میں معاہدے پر پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں کے کوروناعلامات سےمتعلق نئےانکشافات سامنےآگئے