پاکستان میں ضمنی انتخابات اور سینیٹ انتخابات کے بعد اگلا بڑا چیلنج بلدیاتی انتخابات ہیں جن کی حکومت کو کوئی جلدی نہیں تھی تاہم سپریم کورٹ کی طرف سے انتخابات کے انعقاد اور اقتدار کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے دباؤ ڈالا گیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلدیاتی انتخابات، خصوصاً پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مرحلہ وار منعقد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ دونوں صوبوں کی حکومتیں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیشِ نظر یہ خواہش رکھتی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات رواں برس ستمبر میں منعقد ہوں۔ یہاں بہت سے انتظامی مسائل ایسے ہیں جن کا انتخابات سے قبل حل ضروری ہے۔ صوبہ پنجاب بلدیاتی قانون میں ترمیم چاہتا ہے جبکہ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ مردم شماری کے نئے نتائج کے اعلان سے قبل انتخابات منعقد نہ کیے جائیں۔
حالیہ دنوں صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر سپریم کورٹ سے کھری کھری سنیں۔ اعلیٰ عدالت نے بلدیاتی انتخابات بر وقت منعقد نہ کروانے پر صوبائی حکومتوں کو خوب سنائیں اور کہا کہ ملک کو منظم انداز میں تباہ کیا جارہا ہے۔
سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات آئینی تقاضا ہیں لیکن صوبے ذمہ داریوں کو حق بجانب طریقے سے نبھانے کی بجائے اپنے مسائل گنوانے لگ جاتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق پنجاب حکومت نے میعاد ختم ہونے سے پہلے مقامی حکومتیں تحلیل کردیں جس سے صوبے میں جمہوریت کی موت واقع ہوگئی۔
پی ٹی آئی حکومت نے ن لیگ کا دیرپا اثر رسوخ توڑنے کیلئے صوبہ پنجاب میں مقامی حکومت تحلیل کردی لیکن وہ ایک نیا قانون قائم کرنے میں ناکام رہی۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے انعقاد میں حکومتِ پنجاب کی سنجیدگی پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جبکہ کورونا وائرس کے باعث انتخابات میں تعطل کے بہانے کو مسترد کردیا۔ حالات مکمل طور پر غیر تسلی بخش قرار نہیں دئیے جاسکتے کیونکہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران بھی پاکستان میں صورتحال کنٹرول میں ہے اور ابھی معاملہ حکومت کے ہاتھوں سے نہیں نکلا۔
نیا مسئلہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کی لاگت 18 ارب روپے رکھنے کی تجویز پیش کی ہے کیونکہ یہ قومی و صوبائی اسمبلی انتخابات سے بھی زائد ہے بلکہ یہ 2018ء کے عام انتخابات کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے جو ملکی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات سمجھے جاتے ہیں۔ حکومت کیلئے بھی بلدیاتی انتخابات ایک بڑا مالی اور لاجسٹک چیلنج ثابت ہوسکتے ہیں۔ خوش آئند علامت یہ ہے کہ ملک آگے بڑھ رہا ہے لیکن انتخابات روکنے کے نتائج بھی دھیان میں رکھنے ہوں گے کیونکہ ایسا کرنا بے حد خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔