گیس کی قلت پر حکومت غلط اعدادوشمار فراہم کر رہی ہے۔کراچی انڈسٹریل فورم کا انکشاف

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
گیس کی قلت پر حکومت غلط اعدادوشمار فراہم کر رہی ہے۔کراچی انڈسٹریل فورم کا انکشاف
گیس کی قلت پر حکومت غلط اعدادوشمار فراہم کر رہی ہے۔کراچی انڈسٹریل فورم کا انکشاف

کراچی انڈسٹریل فورم نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں گیس کی موجودہ قلت صرف بد انتظامی کی وجہ سے ہے جس پر حکومت میڈیا اور عوام کو غلط اعدادوشمار فراہم کر رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق  اپنی ایک پریس ریلیز میں کراچی انڈسٹریل فورم کا کہنا تھا کہ گیس کی موجودہ قلت صرف بد انتظامی کے باعث سامنے آئی، اگر ایل این جی کی درآمد بر وقت کر لی جاتی تو ہمیں موجودہ قلت کا سامنا نہ ہوتا، جبکہ موسمِ سرما میں خریداری کیلئے ایس ایس جی سی برآمد کنندگان کو خصوصی نرخ دینے کی منظوری دے چکا ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق کراچی انڈسٹریل فورم نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں کہا کہ  ایس ایس جی سی برآمدکنندگان کو کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیے گیس فراہم کررہی ہے لیکن اس کے باعث غیر برآمدی صنعتیں متاثر ہورہی ہیں۔ جب اسپاٹ بائینگ کے لیے زائد نرخ قبول کرلیے گئے تھے تو خریداری کیوں نہیں کی گئی اور اس کا خمیازہ غیر برآمدی صنعت کو کیوں بھگتنا پڑ رہا ہے؟

میڈیا نمائندگان سے خطاب میں کراچی انڈسٹریل فورم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ برآمدی صنعتیں دیگر منسلک صنعتوں کے بغیر کام نہیں کرسکتیں اور ایس ایس جی سی کے اس عمل کے باعث برآمد کنندگان بھی شدید متاثر ہیں، کیپٹیو پاؤر پلانٹس کو گیس کی بندش کے باعث دوا ساز(فارماسیٹیکل)، فوڈ، آٹو موٹیو اور دیگر منسلک صنعتیں بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

گیس کی طلب اور فراہمی سے متعلق حقائق واضح کرتے ہوئے کراچی انڈسٹریل فورم نے کہا کہ اس وقت کراچی میں صنعتوں کی مجموعی طلب 400 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جس میں سے زیرو ریٹڈ انڈسٹری کی طلب 180ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔ زیرو ریٹڈ سیکٹر کے لیے گیس کی قیمت 786 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تھی لیکن جب قلت کا تخمینہ لگا کر اسے آر ایل این جی کی قیمت سے ضرب دیا تو قیمت 854روپے فیایم ایم بی ٹی یو بنا۔

 وزارت توانائی نے کراچی انڈسٹریل فورم کے بیان کے مطابق درخواست کی کہ عام صنعتوں کے لیے وہ قیمت میں اضافہ نہیں کرسکتے اس لیے 930روپے ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت تسلیم کرلی گئی۔ اس لیے کراس سبسڈی اس وعدے کے ساتھ دی گئی تھی کہ گیس بلا تعطل اور پورے پریشر کے ساتھ فراہم کی جائے گی۔

بیان کے مطابق وزارت توانائی نے یہ و عدہ بھی کیا کہ کراچی کی صنعتوں کے لیے 200ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی فراہم کی جائے گی لیکن بدقسمتی سے گزشتہ برس 20دسمبر کو اپنی ہی وعدہ کردہ مقدار سے 80فیصد گھٹا کر اسے 40ایم ایم سی ایف ڈی کردیا۔ جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی بھی صنعتوں کے لئے گیس کی کمی 200 ایم ایم سی ایف ڈی سے کہیں زیادہ ہے۔

موجودہ صورت حال میں صنعتوں کو دوہرا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پہلا نقصان قیمت میں اضافے کا اور دوسرا گیس کی قلت کے باعث صنعتی پیدوار میں کمی کی صورت میں ہورہا ہے، جب کہ پہلے یہ نقصان صرف گیس کی فراہمی میں تعطل کی وجہ سے تھا۔
ایس ایس جی سی کے مطابق کراچی میں مندرجہ زیل اداروں میں گیس کی کٹوتی کرکے صنعتوں کو گیس کی فراہمی کی جارہی ہے۔

فوجی فاؤنڈیشن، 60ایم ایم سی ایف ڈی
کے الیکٹرک،70ایم ایم سی ایف ڈی
سی این جی، 20ایم ایم سی ایف ڈی
عام صنعتیں، 80ایم ایم سی ایف ڈی

اس طرح مجموعی طور پر ایس ایس جی سی 230ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہی ہے۔ جب کہ وزارت توانائی کے مطابق 160ایم ایم سی ایف ڈی کی قلت ہے، اگر شارٹ فال 160 ایم ایم سی ایف ڈی تھا اور گیس کٹوتی 230 کی کی جارہی ہے تو اس طرح 70 ایم ایم سی ایف ڈی ایس ایس جی سی کے پاس زائد ہونی چاہئے جبکہ عام صنعتوں کو اپنی پیداوار کے لئے 80 ایم ایم سی ایف ڈی کی ضرورت ہے۔ اگر 70 ایم ایم سی ایف ڈی صنعتوں کو فراہم کردی جائے تو صنعتی پہیہ رواں دواں رہے گا۔

اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اعداد و شمار میں غلط بیانی کی جارہی ہے اور میڈیا سمیت دیگر اداروں کو حقائق درست فراہم نہیں کیے جارہے۔کراچی انڈسٹریل فورم کے مطابق حکومت کو گیس کی قلت پر درست اعدادوشمار عوام کے سامنے لانا ہوں گے۔ 

یہ بھی پڑھیں: صنعتوں کو گیس کی بندش، سوئی سدرن فیصلے پر نظر ثانی کرے، جام اکرام اللہ

Related Posts