سال 2020میں 2 ہزار سے زائد آتشزدگی کے واقعات میں کروڑوں کا نقصان

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

fire broke out in a warehouse on the Super Highway in Karachi

کراچی :سال 2020 کے دوران شہر بھر میں آتشزدگی کے دو ہزار سے زائد واقعات رونما ہوئے جس میں کروڑوں کا نقصان ہوا، 24فائر اسٹیشنوں میں سب سے زیادہ واقعات247 صدرفائر اسٹیشن پر رپورٹ ہوئے جبکہ اس کے بعد سہراب گوٹھ میں217 اور ناظم آباد میں 211 کالز موصول ہوئیں، آگ لگنے کے سب سے زیادہ واقعات 260 ماہ فروری جبکہ سب سے کم ماہ مئی میں 115 پیش آئے۔

سال 2020 کے دوران شہر بھر میں آتشزدگی کے دو ہزار سے زائد واقعات رونما ہوئے ، سال کے پہلے مہینے جنوری میں 246 واقعات رونماہوئے ، پورے سال کے دوران سب سے زیادہ ماہ فروری میں آتشزدگی کے 260 واقعات ہوئے ، مارچ میں 210 ، اپریل میں 119 ، مئی میں115 مرتبہ شہر کے مختلف مقامات پر آگ لگی ، جون میں177 ، جولائی میں 159 ، اگست میں 132 ،ستمبر میں 124 مرتبہ فائر بریگیڈ کو طلب کیا گیا۔

اکتوبر میں 228 ، نومبر میں 212 جبکہ دسمبر میں145آگ لگنے کے واقعات پیش آئے۔شہر بھر میں فائر بریگیڈ کے 24 اسٹیشن ہیں جن میں سال 2020 کے دوران سب سے زیادہ صدر فائر اسٹیشن میں 247 آگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ، سینٹرل فائر اسٹیشن پر 175 ، ناظم آباد فائر اسٹیشن میں 211 ، لیاری فائر اسٹیشن میں 128 جبکہ سائٹ فائر اسٹیشن پر 199 کالز موصول ہوئیں ۔

کورنگی فائر اسٹیشن پر 151 ، لانڈھی فائر اسٹیشن پر 124 ، سہراب گوٹھ (گلستان مصطفی)فائر اسٹیشن پر 217 جبکہ اورنگی ٹائون فائر اسٹیشن پر 39 مرتبہ آگ لگنے سے آگاہ کیا گیا،شاہ فیصل کالونی فائر اسٹیشن پر 48 ، منظور کالونی فائر اسٹیشن پر 101 ، نارتھ کراچی فائر اسٹیشن پر 155 ، بلدیہ ٹائون فائر اسٹیشن پر 4 جبکہ بولٹن مارکیٹ فائر اسٹیشن پر یہ تعداد 71 رہی ۔

گلستان جوہر فائر اسٹیشن پر 74 ، بھینس کالونی فائر اسٹیشن میں 4 ، سوک سینٹر فائر اسٹیشن 42 ، ملیر فائر اسٹیشن میں 12 ، گلشن اقبال فائر اسٹیشن میں 73 جبکہ سائٹ سپر ہائی وے ٹو فائر اسٹیشن میں 38 مرتبہ آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

پوراسال سائٹ سپر ہائی وے ون ، گلشن معمار ، نیو ٹرک اسٹینڈ اور ہاکس بے اسٹیشنز پرآتشزدگی کے کوئی واقعات رونما نہیں ہوئے نومبرمیں سب سے زیادہ 33 فیکٹریوں کوآگ لگی پورے سال کے دوران شہر بھر میں فیکٹریوں میں آگ لگنے کے تقریبا 200 واقعات پیش آئے ، سب سے زیادہ 33 فیکٹریاں میں ماہ نومبر میں آگ کی لپیٹ میں آئیں ، فائر بریگیڈ کے ریکارڈ کے مطابق ماہ جنوری میں 20 فیکٹریوں میں آگ لگی ۔

ماہ فروری میں 26 جبکہ مارچ میں 21 فیکٹریاں آگ کی زد میں آئیں اپریل میں 12 جبکہ مئی میں سال کے سب سے کم ترین واقعات محض 5 ہی پیش آئے ، جون میں 10 مرتبہ فیکٹریوں میں آتشزدگی ہوئی جبکہ جولائی میں یہ تعداد 14 رہی ، اگست میں 11 ، ستمبر میں 14 اور اکتوبر میں 26 فیکٹریوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوئے ، سال 2020 کے دوران سب سے زیادہ نومبر میں 33 فیکٹریاں آگ کی لپیٹ میں آئیں ۔

ماہ دسمبر میں140فیکٹریاں آگ کی نذر ہوئیں ۔سال 2020 کے دوران شہر بھر 5 واقعات ایسے بھی ہوئے جس میں آگ کو تیسرے درجے کی قرار دیاگیا تیسرے درجے کی آگ کا مطلب ایسی خوفناک آگ ہے جوکنٹرول سے باہر ہوجائے ، اس پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کامحکمہ اپنی تمام تر توانائی صرف کرتا ہے اور شہر بھر کے فائر ٹینڈرز طلب کرلیے جاتے ہیں ۔

ایسا پہلا واقعہ 11 جون کو سائٹ ایریا میں پیش آیا جس میں ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں آگ لگی ، آگ اتنی شدید تھی کہ فائر بریگیڈ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی)اور پاک بحریہ کو بھی اپنی مدد کے لیے طلب کیا ، عمارت کی چھٹی اور ساتویں منزل مکمل طور پر خاکستر ہوگئی تھی جبکہ عمارت میں دراڑیں بھی پڑگئی تھیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر کالونی میں گھر میں آگ لگ گئی،3 کمسن بہن بھائی جاں بحق، میاں،بیوی اور بچی زخمی

دوسرا واقعہ 19 جولائی کو لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں پیش آیا ، پیکجنگ فیکٹری میں لگنے والی آگ نے متصل دو فیکٹریوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا ، تیسرے درجے کی آگ تیسری مرتبہ 6 اکتوبر کو ایک مرتبہ پھر سائٹ ایریا کی ایک فیکٹری میں لگی ، اگلے ہی دن ایک مرتبہ پھر شہر میں تیسرے درجے کی آگ رپورٹ ہوئی جوسائٹ ایریا میں واقع ایک فیکٹری میں ہی لگی ۔

دس روز بعد ہی 17 اکتوبر کو سائٹ ایریا میں واقع رنگ(پینٹ)بنانے والی فیکٹری میں آگ لگی جوفائر بریگیڈ کی جانب سے تیسرے درجے کی قرار دی گئی، سیمنز چورنگی کے قریب قائم فیکٹری میں وقفے وقفے سے کیمیکل کے ڈرم بھی پھٹتے رہے جس سے دھماکوں کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں ، واقعے میں فائر بریگیڈ نے دیگر اداروں کی مدد بھی حاصل کی۔

Related Posts