دل کے امراض کا جدید علاج شروع کردیا گیاہے، ڈاکٹر خواجہ احتشام

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی: انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دل کے امراض کا جدید علاج شروع کردیا گیا، اوپن ہارٹ سرجری کے بجائے جدید تکنیک کی مدد سے مریضوں کا علاج کیا جانے لگا۔

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معروف کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر خواجہ احتشام کا کہنا تھا کہ راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دل کے علاج کے سلسلے میں دنیا میں متعارف کرائی جانے والی تمام جدید تکنیک اور ماہرین پر مشتمل فیکلٹی موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دل کے امراض سے تیز قدمی ( واک ) کی عادت اپناکر اورسادہ غذائیں استعمال کرکے محفوظ رہا جاسکتا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں فاسٹ فوڈ ، مرغن غذائیں ، کولڈ ڈرنکس کے استعمال نے اس مرض میں ہولناک اضافہ کردیا ہے۔

آرام طلب زندگی گزارنے اورکھانے پینے میں لاپروائی سے کولیسٹرول میں مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے جس کی وجہ سے دل کوخون فراہم کرنے والی باریک شریانیں تنگ ہوجاتی ہی اور ہارٹ اٹیک کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر خواجہ احتشام نے بتایا کہ سینے میں درد اور چلنے پھرنے میں درد کی شدت میں مزید اضافہ، آرام کرنے کی صورت میں تکلیف کا کم ہونا ہارٹ اٹیک کی علامات ہوتی ہیں، ایسی صورت میں فوری اسپتال جا کرضروری ٹیسٹ کرائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ راول اسپتال میں دل کی تمام بیماریوں کا علاج جدید تکنیک سے کیا جارہا ہے۔معروف کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر خواجہ احتشام کا کہنا تھا کہ اس نئے اور جدید طریقہ علاج کی وجہ سے اوپن ہارٹ سرجری کی شرح میں نمایاں کمی ہورہی ہے۔

راول ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں عالمی معیارکے مطابق انجیوپلاسٹی ، ٹیوی طریقہ علاج کیا جارہا ہے ، یہ تکنیک عمررسیدہ مریضوں کے لیے بہت مفید ہے اور اس تکنیک سے علاج کے بعد مریض48گھنٹے میں اپنے گھر روانہ ہوجاتا ہے۔

اس تکنیک کی مدد سے متعدد مریضوں کاکامیابی سے علاج کیا گیا، اس نئی تکنیک کے مقابلے میں اوپن ہارٹ سرجری طریقہ علاج میں نمایاں کمی آرہی ہے بلکہ دنیا بھر میں اوپن ہارٹ سرجری کی شرح کم ہوگئی ہے کیونکہ ٹیوی طریقہ علاج میں آپریشن کے خطرات نہیں ۔

ڈاکٹر خواجہ احتشام نے بتایا کہ ٹیوی کی مدد سے متاثرہ مریض کا سینہ کھولے بغیردل کے وال بآسانی اورکامیابی کے ساتھ تبدیل کیے جارہے ہیں، ٹیوی تکنیک کا پروسیجرانجیوگرافی کے طرز پرکیاجاتا ہے، مریض کی ران یاگردن کی شریان کے ذریعے مخصوص ٹیوب کے ذریعے ناکارہ وال کونکالے بغیر نئے ول ڈال دیے جاتے ہیں۔

اس طریقہ علاج میں صرف2گھنٹے درکار ہوتے ہیں اور 2دن بعد مریض کواسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے، دونوں ماہرین نے بتایا کہ اس تکنیک کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ بعض مریضوں کو لوکل اور بعض کو جنرل اینستھسیا دیاجاتا ہے اور 2گھنٹے میں پروسیجرمکمل کردیاجاتا ہے ۔

سینہ چاک کرنے (کھولنے) پروسیجر میں مریض کوطویل آرام کی ضرورت پڑتی ہے ، بڑی عمرکے مریضوں میں دل کے وال کی تبدیلی کے لیے ٹیوی تکنیک کوطبی ماہرین نے انتہائی مفیدقراردیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ تبدیل کیا جانے والا وال 10 سال تک بآسانی کام کرتا رہتا ہے اور اسے دوبارہ اور تیسری بار بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ٹیوی یعنی ٹرانس (کیھتی ٹر وال امپلانٹیشن) کی تکنیک کو دل کے وال کی پیوند کاری یا تبدیلی بھی کہا جاسکتا ہے۔

امریکا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی ٹیوی تکینک کے ذریعے دل کے وال تبدیل کیے جارہے ہیں۔ اس تکنیک میں کامیابی کی شرح 100فیصد ہے۔

Related Posts