بلوچستان پیکیج خوش آئند ہے، عملدرآمد بھی ہونا چاہیے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی پیکیج کے بعد وفاقی حکومت نے اب جنوبی بلوچستان کے لئے 600 ارب روپے کے بڑے پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس سے ایک بار پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس منصوبے پر کبھی عمل درآمد ہوگا اور بلوچستان میں خوشحالی آئیگی یا یہ پیکیج بھی محض سیاسی چال ثابت ہوگا۔

وزیر اعظم حال ہی میں تربت گئے ہیں جہاں انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر بلوچستان کے مسائل کا حل ان کا بنیادی مشن ہے، انہوں نے نوجوانوں کو تعلیم دلانے اور انہیں وظائف فراہم کرنے کا عزم کیا۔

انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے یہ خطہ پیچھے ہے اور حکومت یہاں کے عوام کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے جب بلوچ طلبا نے لاہور میں احتجاج کیا کہ تعلیمی فنڈز کم اور اسکالرشپ بند کردیئے گئے تھے۔

وسائل سے مالا مال صوبہ رقبہ کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا ملک ہے لیکن اس کو سب سے کم توجہ ملتی ہے کیونکہ اس صوبے میں کوئی سیاسی گہما گہمی نہیں ہے۔

پچھلی حکومتوں نے یہاں کم توجہ دی کیونکہ انہیں حکومت بنانے کے لئے بلوچستان سے ووٹوں کی ضرورت نہیں تھی۔ اس خطے کو ہمیشہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے یہ صوبہ ترقی نہیں کرسکا ۔

بلوچوں سیاسی نمائندوں نے بھی صوبے کی حالت زار بدلنے کیلئے عملی اقدامات کے بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دی اور کرپشن کی نئی نئی داستانیں رقم کیں، یہاں لوگ اب بھی خانہ بدوش طرز کی زندگی گزار رہے ہیں اور صرف 12 فیصد جنوبی بلوچستان کو بجلی تک رسائی حاصل ہے اور بہت سے علاقوں میں اب بھی گیس کی فراہمی نہیں ہے۔

اس علاقے میں سڑکوں کا حال خستہ ہے اور بہت سے دور دراز کے علاقوں کو باقی صوبے سے منقطع کردیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب بلوچستان کی شکایات کو دور کرنے کیلئے کسی پیکیج کااعلان کیا گیاہو، 2009 میں حقوق بلوچستان پیکیج کا آغاز کیا گیا اور اس کی بہت تعریف بھی کی گئی لیکن سال گزرتے گئے لیکن اس پیکیج کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پائے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی کا اعلان کردہ پیکیج باقیوں سے مختلف ہوگا؟ ۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ وہ فنڈ مختص کرنے کے لئے مربوط لائحہ عمل اپنائیں گے اور تمام وزارتیں اور محکمے اجتماعی طور پر اس منصوبے پر عمل گے لیکن کیا اس میں کامیابی ہوگی یا نہیں دیکھنا باقی ہے۔

اس پیکیج نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے کہ آیا یہ سینیٹ انتخابات سے قبل کوئی سیاسی چال ہے کیونکہ دوسرے علاقوں کے لئے بھی اسی طرح کے پیکیج دینے کے علانات کئے جارہے ہیں جس سے سینیٹ الیکشن کی پیش بندی کا شبہ ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت کو غریب علاقوں کی ترقی پر غور کرنا چاہئے ، یہ خطہ بہت لمبے عرصے سے نظرانداز کیا گیا ہے اور اس پر پوری توجہ دینے کی ضرورت ہے،اگر اس منصوبے پر عمل درآمد ہوتا ہے تو بلوچستان ہمیشہ کیلئے پاکستان تحریک انصاف کا مضبوط گڑھ بن جائیگا۔

Related Posts