کراچی / اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے امریکی سفارت خانے سے ایک متنازعہ ری ٹویٹ پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ امریکی سفارت خانہ ایک فردِ جرم عائد شدہ مفرور کی حمایت میں ٹرمپ کی طرح کام کر رہا ہے جو پاکستان کےاندرونی معاملات میں دخل اندازی ہے۔
پیغام میں وزیرِ انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ایسے نظریات صدیوں پہلے دفن ہو گئے، امریکی سفارت خانے کو سفارتی آداب کا احترام کرنا ہوگا، جس ری ٹویٹ کی بات کی جارہی ہے، اگر وہ جعلی ہے تو ٹوئٹر کے ذریعے وضاحت کی جائے اور اگر ری ٹویٹ امریکی سفارت خانے نے ہی کیا ہے، تو اسے معافی مانگنا ہوگی۔
US Embassy still working in Trumpian mode in support of convicted absconder & intervening brazenly in our internal politics! Monroe Doctrine also died centuries ago! US Embassy must observe norms of diplomacy – so if fake then clarify thru tweet; if not then apology tweet needed pic.twitter.com/YI66Ykqqli
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) November 11, 2020
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی متنازعہ ری ٹویٹ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف امریکی سفارت خانہ کوئی ری ٹویٹ کیسے کر سکتا ہے؟ یہ سفارتی آداب کے خلاف ہے جس پر معذرت ضروری ہے اور اگر سفارتی اکاؤنٹ ہیک کیا گیا ہے تو وضاحت کی جائے۔
This is utterly absurd, how can u @usembislamabad retweet against our PM @ImranKhanPTI containing derogatory remarks?This is against diplomatic protocols. An apology is needed with immediate clarification if fake or hacked. @ForeignOfficePk must take required action. pic.twitter.com/2BoVmrdVp8
— Imran Ismail (@ImranIsmailPTI) November 11, 2020
گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر شیریں مزاری نے جس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے وہ ن لیگی رہنما کا وزیرِ اعظم کے خلاف پیغام تھا جس میں عمران خان پر آمریت کا الزام لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے 11 ہزار ارب قرض لے کر پھونک دیا۔احسن اقبال