امریکیوں نے اپنے اگلے صدرکے لئے ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ کے جوبائیڈن میں سے ایک کا انتخاب کرنے کے لئے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے، امریکی صدارتی انتخابات میں بڑا جوش و خروش دیکھا جاتا ہے،کیونکہ اس کا پوری دنیا میں گہرا اثر پڑتا ہے۔
قریب 100 ملین امریکیوں نے ابتدائی طور پر ووٹ دیا تھا اور اب فیصلہ کن نتائج کے لئے انتخابی دن آن پہنچا ہے کہ ووٹر کس کو اپنا صدر نامزد کرتے ہیں، حالیہ دنوں میں امریکی انتخابی مہم بہت تلخ رہی کیونکہ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہ توہین کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ پچھلے چار سال امریکی سیاست کے لئے بہت زیادہ ہنگامہ خیز رہے کیونکہ ٹرمپ نے ملک سے زیادہ خود پر توجہ دی۔
انتخابات کورونا وائرس کی وبا کے دوران ہو رہے ہیں جب 233,000افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اس کے باعث ٹرمپ کی مہم بھی کمزور رہی، ڈونلڈ ٹرمپ نے بے بنیاد دعوے کیے کہ انہوں نے وبائی مرض کو کنٹرول میں رکھا جبکہ معاشرتی فاصلے کوپوری طرح نظرانداز کی جانے والی بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی گئیں۔ معیشت بھی قابو میں نہیں ہے کیونکہ وبائی امراض کے دوران 1.8 ملین سے زیادہ افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔
گزشتہ چند مہینوں کے دوران امریکا میں نسل پرستی کے خلاف زبردست مظاہرے کئے گئے جس کے باعث ٹرمپ کا معاملہ مزید خراب ہوا، ٹرمپ کی جانب سے گورے شر انگیزی پھیلانے والوں کی مذمت کرنے سے انکار پر افریقی نژاد امریکی کمیونٹی سخت ناراض ہے اور ٹرمپ کے خلاف ووٹ ڈالے جانے کا قوی امکان ہے۔ انتخابی مہم کے آخری دن، ٹرمپ نے قصبے کینوشا کا دورہ کیا جہاں پولیس کی بربریت سے سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر مظاہرے ہوئے تھے، مگر اب اس طرح کے دوروں سے انتخابی مہم پر کوئی اثر پڑتا نظر نہیں آرہا۔
خارجہ پالیسی کے محاذ پر، ٹرمپ نے یورپ اور کینیڈا کے ساتھ امریکی اتحادیوں کے تعلقات کو کمزور کیا ہے۔ اس کے بجائے، اس نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کیا اور اسرائیل کو عرب دنیا میں تسلیم کرانے پر زور دیا، امریکہ چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں شامل تھا جس سے عالمی نظام کو خطرہ لاحق ہے اور نئی سرد جنگ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ جوبائیڈن نے ٹرمپ کو جمہوریت کے لئے خطرہ قرار دیا۔
جوبائیڈن کی کامیابی ان کی پالیسیوں یا انتخابی مہم سے نہیں بلکہ ٹرمپ کی ناکامیوں سے ہوسکتی ہے۔ 2016 کے انتخابات کے دوران، بہت سارے ووٹر انتخابی عمل سے دور رہے لیکن اس بار پھر اس کی رائے تبدیل ہوگئی ہے، جوبائیڈن سابق نائب صدر ہے ہیں اور انہیں امریکی سیاست میں گہری بصیرت ہے،جبکہ ٹرمپ نے عمل کرنے کے بجائے زیادہ باتیں کی ہے۔ امریکا کے انتخابی نتائج محض امریکہ کی سمت میں آنے والی نئی سمت کا فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ عالمی سیاست پر بھی اس کا گہرا اثر رونما ہوگا۔