بچوں کی نشونما

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یونیسیف کی ایک حالیہ چونکا دینے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں ہرپانچ سال سے کم عمر دس بچوں میں سے چار بچے مختلف اقسام کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ اس انکشاف کے بعد ملک بھر کے قانون سازوں کو ہوش میں آجانا چاہئے تھا، لیکن سب سے اہم مسئلے کو ذاتی مفادات کی بنا پر نظرانداز کیا جارہا ہے۔

نیشنل نیوٹریشن سروے کے مطابق 20فیصد بچوں کا وزن اور قد ان کی عمر کے حساب سے بہت کم ہے، جبکہ 12.7بچے مختلف اقسام کی معذوری میں مبتلا ہیں، ان میں دیکھنے کی صلاحیت میں کمی، سننے، چلنے، یاد رکھنے، اپنی دیکھ بھال اور دوسری بیماریاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ہر آٹھ نوعمر لڑکیوں میں سے ایک اور ہر پانچ میں سے ایک نوعمر لڑکوں کا وزن کم ہے، جبکہ نصف سے زیادہ بچے انیمیا کا شکار ہیں۔

صرف بچے ہی نہیں بلکہ تولیدی عمر کی خواتین بھی غذائیت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں، شہری خواتین میں زیادہ وزن اور موٹاپے کی سطح بڑھ رہی ہے، جو ہمارے معاشرے میں عدم توازن کو ظاہر کرتی ہے۔ اس خطرناک صورتحال پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں اس سنگین مسئلے کو اجاگر کیا تھا لیکن ہمیں اپنی خوراک کی حفاظت اور غذائیت کی کمی کیلئے عملی لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ کیونکہ غذائی قلت نہ صرف بچوں بلکہ نوجوان لڑکیوں اور حاملہ خواتین کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے زیادہ توجہ اور فنڈز کی ضرورت ہے کیونکہ یہ عوامل بچوں کو زندگی میں اپنی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لانے سے روکتے ہیں۔

سب کے لئے مناسب غذائیت کو یقینی بنانا ضروری ہے کیونکہ اگر ایسا نہ ہو تو اس سے اموات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ چھوٹے قد یا کم وزن کے حامل 12ملین بچوں کی حامل اسٹیٹ بننا پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں اس طرح کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ہم غذائیت کی ہنگامی صورت حال سے دوچار ہیں، حیرت انگیز طور پر، صوبہ سندھ میں کم وزن والے بچوں کی تعداد41.3فیصد ہے۔

بچوں کے حوالے حکومت کو زیادہ سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، نیشنل نوٹریشن کوآرڈینیشن کونسل کا پہلا اجلاس رواں ماہ منعقد ہوا تھا، جس میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ بچوں اور خواتین کی غذائیت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پچھلے دس سالوں میں کوئی بھی منصوبہ بند ی نہیں کی گئی، جس کے باعث نشونما کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

حکومت کو سیاسی معاملات کے ساتھ ساتھ صحت کے بحران پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما متاثر ہورہی ہے، کیونکہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ انہیں مناسب سہولیات کی فراہمی ممکن بنائے اور غذائیت کی کمی کو پورا کرے۔

Related Posts