وزیراعظم کا جارحانہ رویہ مزید مسائل پیدا کرسکتا ہے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ریاستی اداروں پر تنقید کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کیخلاف جارحانہ رویہ اختیار کرلیا ہے۔

اس سے پہلے اپوزیشن اتحاد کی جانب سے گوجرانوالہ میں ہونیوالے جلسے میں قومی اداروں کیخلاف انتہائی سخت زبان استعمال کی گئی جبکہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے اس جلسے میں ایک بار پھر اداروں کو نشانہ بنایا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی سخت رویہ اپنایا ہے۔

اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کاکنونشن ایک سیاسی اجتماع میں تبدیل ہو گیا جب وزیر اعظم نے نواز شریف کو چیلنج کیا کہ وہ واپس آجائیں اور انہیں جیل میں ڈال دیا جائے گا۔

انہوں نے فوجی قیادت پر کڑی تنقید کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے قائدپرکڑی تنقید کی۔ مرکزی دھارے میں شامل میڈیا کو نوازشریف کی تقریر نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوسکتی ہے لیکن یہ تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

وزیراعظم نے ایک بار اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج نے ملک میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے زبردست قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد حملوں میں ایک دن میں 20سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔ اگر یہ فوج نہ ہوتی تو پاکستان کی صورتحال عراق ، یمن یا لیبیا یا دیگر ناکام اقوام کی طرح ہوتی۔

نواز شریف اب بھی سخت ناراض ہیں کہ انہیں وزیر اعظم کے عہدے سے برخاست کرکے عوامی عہدے کیلئے نااہل کردیا گیا ہے۔ چند ماہ خاموشی اختیار کرنے کے بعد نوازشریف دوبارہ فعال ہوچکے ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت ختم کرکے دوبارہ اقتدار میں آنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

حکومت نے بھی اعلانیہ کہہ دیا ہے کہ فوجی قیادت کے خلاف ذاتی حملوں اور اشتعال انگیز زبان کو برداشت نہیں کیاجائیگا۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ فوج اور حکومت کے مابین دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔اپوزیشن اتحاد کے رہنماء عمران خان کی حکومت کو گرانے کے لئے بلکہ ریاستی اداروں پر کھل کر تنقید کررہے ہیں۔

اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی چاہتی ہے جبکہ حکومت نے کہا کہ سیاسی قائدین صرف اپنے دولت کی حفاظت اور اپنی بدعنوانی کے تحفظ کے لئےشور مچارہے ہیں تاہم ملک میں سیاسی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہوگئی ہیں اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا اس سے حقیقی تبدیلی واقع ہوگی یا ملک میں مزید مسائل پیدا ہونگے۔

Related Posts