کشمیر کا محاصرہ صورتحال کو مزید بگاڑ سکتا ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے غیر ملکی سفارتکاروں اور مختلف ممالک کے نمائندوں کودورہ کرایا، اس کے برعکس ہندوستان نے آزاد مبصرین اور میڈیا کو متنازعہ خطے میں قدم رکھنے سے بھی روک دیا ہے۔

ہندوستان نے رواں سال سیز فائر کی 2333خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے اور خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کو نشانہ بنایا ہے اور مکانات اور دکانوں کو نقصان پہنچا یا۔ اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ بھارت نے کلسٹر بم استعمال کیے ہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت ممنوع ہیں۔ اس صریح جارحیت نے بھارتی فوج کے حقیقی کردار اور اخلاقی موقف کو بے نقاب کیا۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ عالمی معاہدوں اور کنونشنز کی خلاف ورزیوں کے خلاف بھی عالمی برادری ایکشن نہیں لے رہی ہے۔

بھارت کو بھی مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی میڈیا، اقوام متحدہ کے مبصرین اور انسان دوست تنظیموں کو زمینی حقائق جاننے کی اجازت دینی چاہئے۔ وہاں کی صورتحال اتنی خراب ہے کہ ایک ممتاز کشمیری سیاستدان نے کہا ہے کہ محصور کشمیری بھارت کے بجائے چین کو ترجیح دیں گے۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ نے کہا ہے کہ کشمیری خود کوہندوستانی نہیں مانتے اور نہ ہی وہ ہندوستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں اور بقیہ ہندوستان کے مابین فاصلہ بڑھتا جارہا ہے اور وہ چینی حکومت کے تحت زندگی گزارنا پسند کریں گے۔ یہ تبصرے فاشسٹ ہندوستانی حکومت کیلئے نوشتہ دیوار ہیں۔

بی جے پی حکومت اس غلط فہمی میں ہے کہ مسئلہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر عالمی سطح پرکوئی احتجاج نہیں ہوا تاہم بھارت کی جانب سے کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کے اقدام سے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

کشمیر کے معاملے کو پہلے سے کہیں زیادہ شدت کے ساتھ عالمی سطح پر اٹھایا جارہا ہے،ترک صدر اردگان نے بھی کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھایا، انہوں نے مسئلہ کشمیر کو جلتے ہوئے مسئلے کے نام سے موسوم کیا تھا اور عالمی برادری پرثالثی اور تنازعہ حل کرنے پر زور دیا۔

ہندوستان نے ہر کشمیری اور یہاں تک کہ فاروق عبد اللہ جیسے قائدین جو ہندوستان کے تسلط پر یقین رکھتے ہیں ان کو بھی بدظن کردیا ہے، اب بھارت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے اور وہ غیر معینہ مدت تک ناکہ بندی نہیں کرسکتا۔ کشمیری عوام گہری دلچسپی کے ساتھ چین اور بھارت کے سرحدی تنا ؤکی طرف دیکھ رہے ہیں اس امید پر کہ انہیں شاید ہندوستانی قبضے سے نجات مل جائے۔

Related Posts