ہمارا معاشرہ کدھر جارہا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں ان دنوں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں شدت پیدا ہوگئی ہے، اس طرح کے واقعات کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتے جارہے ہیں، جبکہ اس حوالے انتہائی سخت قوانین بھی بنائے گئے ہیں، مگراس کے باوجود اس طرح کے معاملات بڑھتے جارہے ہیں، دیکھا جائے اس طرح کے کیسز جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوجاتے ہیں اور ان کو انصاف کے لئے آواز بلند کی جاتی ہے تو کچھ حد تک لواحقین کوانصاف مل جاتا ہے، مگر اس کے برعکس زیادہ تر کیسز میں لواحقین کوانصاف نہیں مل پاتا اور والدین انصاف کے حصول کے لئے در در کی ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہیں۔

آج بھی ایک ایسا ہی کیس سامنے آیا، جس میں ملزم نے 5سال کی معصوم بچی (مروہ)کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کرکے لاش کو آگ لگادی، پولیس کے مطابق مغویہ کی شناخت 5 سالہ مروہ دختر عمر صادق کے نام سے کی گئی، مقتولہ پیر بخاری کالونی بلاک اے کی رہائشی تھی۔مقتولہ کا ایک چھوٹا بھائی ہے،جبکہ اس کے والد رکشا چلاتے ہیں، ان کا آبائی تعلق بونیر سے ہے۔

مقتولہ کے والد عمر صادق کے مطابق مروہ جمعے کی صبح گھر کے قریب دکان سے چیز لینے گئی تھی، کافی دیر تک واپس نہ آنے پر گھر والوں کو تشویش ہوئی تو بچی کو ڈھونڈنا شروع کیا،نہ ملنے پر مقدمہ درج کرایا گیا۔ایک شخص کی نشاندہی پر میکاسا اپارٹمنٹ کے عقب میں پرانے ملک پلانٹ کے گراؤنڈ سے بچی کی لاش ملی، مقتولہ کے گھر والوں اور علاقہ مکینوں نے مروا کو اس کی زیب تن کیے ہوئے ہرے رنگ کی شلوار سے شناخت کیا کیونکہ بچی کو جلا دیا گیا تھا، پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد مزید شواہد ملیں گے۔

درد دل رکھنے والوں کے لئے یہ ایک المناک سانحہ ہے، جسے سن کر انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔حکومت کو چاہئے کہ اس طرح واقعات پر سخت قانونی کارروائیاں کی جائیں اور ظلم کرنے والوں کوسرعام سزائیں دی جائیں تو شاید کچھ حد تک ایسے معاملات میں کمی آئے، نہیں تو ہمیں مزید ایسے حادثات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Related Posts