اگر آپ پیسہ کمانے چاہتے ہیں؟ تو ایک نجی اسکول قائم کرلیں، پاکستان میں اسکولوں کے قیام کے پیچھے اب صرف یہی اصل مقصد باقی رہ گیا ہے۔ پاکستان کا نظام تعلیم پچھلی تین دہائیوں سے اسی ڈگر پر چل رہا ہے، سرکاری شعبے میں ہونے والی نا کافی سرمایہ کاری اور بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث نجی تعلیمی شعبوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
جب ہم تعلیم کے بارے میں سوچتے ہیں تو سب سے پہلی چیز جو ہمارے ذہنوں میں آتی ہے وہ ہے علم حاصل کرنا۔ تعلیم لوگوں کو اہل بناتی ہے کہ وہ اپنے خاندان، معاشرے کے ساتھ ساتھ قوم کے ساتھ اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں جان سکیں۔ تعلیم سے معاشرے میں ناانصافی، تشدد، بدعنوانی، اور دیگر برے عناصر کے خلاف لڑنے کی صلاحیتوں کو فروغ ملتا ہے۔ اس مسابقتی دنیا میں، تعلیم زندگی کا ایک اہم پہلو بن چکی ہے۔
بگڑی ہوئی معیشت کی صورتحال، ناقص تعلیم، صحت کے ناقص وسائل حتیٰ کہ تمام شعبوں میں پاکستان دباؤ کا شکار ہے۔ اپنی تشکیل کے بعد سے ہی پاکستان کو کم شرح خواندگی کے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ خواندگی کی شرح، دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں انتہائی کم ہے اور اب 60 فیصد سے کم ہوکر 58 فیصد ہوگئی ہے، جس کا پاکستان کے معاشی سروے میں انکشاف ہوا ہے۔
بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس سرکاری اسکولوں میں سہولیات میسر نہیں ہیں، سرکاری اسکولوں میں اکثر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، جن میں پینے کا صاف پانی، مناسب فرنیچر وغیرہ کا نہ ہونا شامل ہے، بہت سارے سرکاری اسکول صرف کاغذوں پر موجود ہیں۔دیکھا جائے تو موجودہ حکومت بھی بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ دفاع پر خرچ کررہی ہے۔ مالی سال 2020-2021 میں دفاع کے لئے1,289ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب نجی اسکول بھی ملک میں مافیاز کا کردار ادا کررہے ہیں، اسکول جو بنیادی طور پر تعلیم کی فراہمی کے مقصد کے لئے قائم کیے گئے تھے، ان کا مقصد اب صرف زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا بن چکا ہے، اسکولوں کی جانب سے ٹیوشن فیسوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے، شہر قائد میں بہت سے اسکول اب شہریوں کے بجٹ باہر ہوگئے ہیں، جبکہ اچھے اساتذہ کو اس لئے ملازمت پر نہیں رکھا جاتا کہ انہیں اچھی تنخواہیں دینی پڑیں گی اور تعلیمی معیار پر سمجھوتہ کیا جاتا ہے۔
حالیہ کورونا وائرس کی صورتحال میں بھی متعدد نجی اسکولوں اور یونیورسٹیوں نے سرکاری نام نہاد احکامات کے باوجود زبردستی فیسوں میں اضافہ کردیا ہے، اس صورتحال میں متوسط طبقے کے افراد اپنے بچوں کی بہتر تعلیم کے بارے میں کس طرح سوچ سکتے ہیں؟ انہوں نے سمجھوتہ کرلیا ہے اور ہم ابھی بھی سوچ رہے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔تعلیمی مافیا طلباء و طالبات کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہی ہے، تعلیم ایک ظالمانہ کاروبار بن گیا ہے اور ہم اب بھی خاموش ہیں۔