کراچی :پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے سینئر نائب صدراورمشیر ساحلی امور محمود مولوی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں گندم کی 10 لاکھ ٹن کی کمی کی وجہ سے بڑا بحران آنیوالا ہے۔
اپنے دفتر میں کاروباری شخصیات سے ملاقات کے دوران مشیر ساحلی امور محمود مولوی نے کہا کہ ملک کو گندم کی 10 لاکھ ٹن کی کمی کا سامنا ہے جس کو پورا کرنے لے لئےحکومت نے15لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کے لئے پرائیوٹ سیکٹر کو امپورٹ پرمٹس کا اجراء کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ امپورٹ پرمٹ مفت میں ملتا ہے اور اس کی کوئی شرائط نہیں ہوتی اس لئے امپورٹرز پرمٹ لے کر رکھ لیتے ہیں تاہم حکومت اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ پرمٹ کے اجراء سے گندم کی درآمد ممکن ہوجائیگی۔
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پرائیوٹ سیکٹر صرف ایک سے ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم درآمد کرے گاچنانچہ حکومت کو بحران سے بچنے کیلئے خود گندم درآمد کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ پرمٹ ہولڈرز کو بلاکر اس بات کو یقینی بنائے کہ پرائیوٹ سیکٹر فی الفور جاری شدہ امپورٹ پرمٹس کے تحت گندم کی در آمد کرے بصورت دیگر حکومت فوری طور پر خودگندم درآمدکرے کیونکہ اس وقت درآمد کی صورت میں پاکستان کو یوکرین سے فی میٹرک ٹن گندم 220 ڈالر سی این ایف میں مل سکتی ہےجس کی پاکستان میں پہنچ شدہ لاگت 40 روپے فی کلو بنتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تاخیر کی صورت میں یوکرین سے درآمد کی جانیوالی گندم آئندہ چند روز میں 240 جبکہ اکتوبر میں 260 ڈالر تک پہنچ جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بحران کی صورت میں اکتوبر میں زائد قیمت پر گندم منگوانا پڑے گی ۔جس سے ملک کی معیشت کو بھاری نقصان ہوگا۔
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ تاخیر کی صورت میں آئندہ چند ماہ بعد درآمد کی جانیوالی گندم کی مقامی مارکیٹ میں قیمت 47 روپے فی کلو تک پہنچ جائیگی۔
مزید پڑھیں:گندم کا سر اٹھاتا بحران